لاہور: (دنیا نیوز) منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کے وکیل کے پیش نہ ہونے پر ان کے خلاف نیب کے گواہوں کے بیان ریکارڈ نہ ہوسکے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوں کو دوبارہ طلب کر لیا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف خاندان سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی۔ جیل حکام نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا۔ دوران سماعت عدالت نے شہباز شریف کے وکیل کی عدم پر پیشی پر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ طبیعت کی خرابی کے باعث وہ عدالت آئے ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ آپ خود بحث کرلیں جس پر شہباز شریف نے استدعا کی کہ ان کے وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، اس لئے آج کارروائی ملتوی کی جائے۔
دوران سماعت شہباز شریف نے جج جواد الحسن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب آپ یکم جنوری کا اخبار دیکھیں، نیب نے پنجاب کے سابق وزیر کیخلاف چنیوٹ میں ہونے والی ڈکیتی پر ریفرینس دائر کیا، نیب کو 13 سال بعد ریفرنس دائر کرنے کا خیال آیا، 2008 میں نوٹس میں نے لیا تھا، اربوں روپے کی ڈکیتی ہوئی، نیب نے اس وقت لکھا کہ کیس نہیں بنتا، اب 13 سال بعد ریفرنس دائر کیا۔
شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے نیا میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیں، جس پر جج جواد الحسن نے انہیں تحریری درخواست دینے کی ہدایت کہ اور بآور کرایا کہ عدالت کے حکم پر ہی انہیں بکتر بند گاڑی سے بلٹ پروف گاڑی ملی۔
عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر کارروائی 6 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے گواہوں کو آئندہ سماعت پر دوبارہ طلب کرلیا۔ شہباز شریف نے نواز شریف سمیت دیگر فیملی کے ممبران سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔