اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت نے ایف بی آر سے شہباز شریف کی جائیداد کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہ کو بھی طلب کیا۔ شہباز شریف نے ایک بار پھر چنیوٹ کیس میں اپنی خدمات گنوا دیں۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی۔ جیل حکام نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا۔ شہباز شریف روسٹرم پر آئے تو جج جواد الحسن نے استفسار کیا کہ کیا وہ کچھ کہنا چاہتے ہیں ؟ شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے چنیوٹ معاملے پر اربوں روپے بچائے، نیب والے ان کے سوالات کے جواب نہیں دیتے۔
جج جواد الحسن نے انہیں باور کرایا کہ یہ کیس ان کی عدالت میں نہیں ہے، وہ مناسب وقت پہ یہ باتیں کریں یہ ان کے ڈیفنس کے دلائل ہیں۔ عدالت نے نیب گواہ ریجنل ٹیکس آفیسر محمد شریف کا بیان ریکارڈ کیا۔ گواہ نے بتایا کہ اس نے نیب تفتیشی کو شہباز شریف کا 1995 سے 2018 تک کی ٹیکس ریٹرن کا ریکاڈر فراہم کیا۔
وکیل امجد پرویز کی جرح پر نیب گواہ نے بتایا کہ ایسی کوئی دستاویز تفتیشی افسر کو نہیں دی جس میں شہباز شریف کی ٹیکس چوری یا جائیداد کو چھپانا ثابت ہوتا ہو، البتہ اگر شہباز شریف کا آڈٹ ہوا تو پتہ چل سکتا ہے۔ عدالت نے ایف بی آر سے شہباز شریف کی جائیداد کے آڈٹ کا ریکارڈ مانگ لیا۔ جج جواد الحسن نے ہدایت کی کہ اگر آڈٹ ہوا ہے تو آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے۔
حمزہ شہباز نے کیس کو ایک بار پھر انتقام قرار دیا۔ رہنما ن لیگ عظمیٰ بخاری اور عطاء تارڑ نے کہا کہ 56 کمپنیوں سے شروع ہونے والے آج آمدن سے زائد اثاثوں تک پہنچ گئے ہیں۔ اس موقع پر رانا ثناءاللہ، سعد رفیق، عائشہ رجب سمیت دیگر بھی موجود رہے۔ شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ بھی کیا۔