اسلام آباد: (دنیا نیوز) ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان نے اہم تبدیلیوں کے ساتھ نئی پی ایچ ڈی پالیسی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جامعات میں پہلے سے انرولڈ پی ایچ ڈی کے طلبہ پر مکمل یا من وعن اطلاق نہیں ہوگا تاہم پالیسی کے کچھ جزوی حصوں سے پرانے طلبہ فائدہ لے سکتے ہیں۔
پی ایچ ڈی تھیسز کی ایویلیو ایشن اب پاکستانی پروفیسر بھی کر سکیں گے۔ اگر طالبعلم اپنا ریسرچ پیپر ایکس کیٹگری کے جنرل میں شائع کروا لیں تو اس کے پی ایچ ڈی تھیسز کو صرف ایک ہی پروفیسر کے پاس ایویلیو ایشن کے لیے بھیجا جاسکتا ہے۔
پالیسی کی اس شق سے پہلے سے انرولڈ پی ایچ ڈی طلبہ بھی اب فائدہ لے سکیں گے۔ شق 4.5 کے مطابق پی ایچ ڈی ڈگری کے حصول کے لیے “y” کیٹگری میں ایک ریسرچ پیپر چھپوانا ضروری ہے۔
اسی طرح 4.7 شق میں طلبہ کو اپنی پی ایچ ڈی ڈگری کم سے کم تین اور زیادہ سے زیادہ 8 سال میں مکل کرنا ہوگی۔ اگر کوئی طالبعلم کسی ناگزیر وجہ کی بنا پر اس عرصہ میں اپنی ریسرچ مکمل نہ کر سکے تو مجاز اتھارٹی اسے مزید سال کی مہلت دے سکتی ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈاکٹریٹ کے خواہشمند طلبہ کے لیے صرف اپنے ڈسپلن میں پی ایچ ڈی کرنے کی عائد شرط ختم کر دی ہے۔ طلبہ 4 سالہ بی ایس کے بعد براہ راست پی ایچ ڈی کر سکیں گے۔
طلبہ ایک سے دوسرے ”ضابطے میں بھی شرائط کے ساتھ پی ایچ ڈی کر سکتے ہیں۔ طلبہ کے لیے ایم فل لیڈنگ ٹوپی ایچ ڈی کے دروازے تو بند رکھے گئے ہیں تاہم دوران پی ایچ ڈی مطلوبہ قابلیت کی بنیاد پر صرف ایم ایس، ایم فل ڈگری لی جا سکے گی۔
اسی طرح پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کے لیے مطلوبہ مدت میں کم از کم 2 سال تک اپنے ملک میں رہنے کی پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔ مزید براں پی ایچ ڈی مقالے جائزے کے لیے غیر ملکی ماہرین کو بھیجنے کی لازمی شرط بھی ختم کرتے ہوئے اسے پاکستانی ماہرین کو بھجوانے کی بھی اجازت ہوگی۔ پالیسی ڈرافٹ کے مطابق نئی پالیسی یکم جنوری 2021ء سے قابل اطلاق ہے۔
پی ایچ ڈی پروگرام میں داخلوں کے لیے کم سے کم مطلوبہ قابلیت ”بی ایس“ یا مساوی ڈگری ہے۔ دوران ایم ایس فل کی تکمیل کی مطلوبہ قابلیت تک پہنچنے والے طالب علم کو اس کی مرضی کے مطابق سند تفویض کر سکتی ہے اور پی ایچ ڈی کے لیے انرولمنٹ کرانے والے امیدواروں کو ڈاکٹریٹ کی تعلیم کے دوران مطلوبہ معیارات پورے کرنے کی صورت میں ایم ایس، ایم فل ڈگری جاری کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔