اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ افغان امن عمل کو برقرار رکھے۔ امریکا کو چین سے پاکستان کی قربت کو معاشی اور سیاسی حریف کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے، بلکہ پاکستان امریکا اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
عرب خبر رساں ادارے ’الجزیرہ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ نے مودی سرکار کو جارحیت پسند اور غیر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات شروع کرنے کی ذمہ داری ہمسایہ ملک پر عائد ہوتی ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی میز پر آنے سے پہلے بھارت کو کشمیر سے متعلق اپنے فیصلوں کو واپس لینا ہوگا، فی الحال بھارت کے ساتھ کسی بھی سطح پر رابطہ نہیں ہے۔ عالمی طاقتوں کو پتہ ہے جنوبی ایشیا میں جنگ کتنی خطرناک ہوسکتی ہے، غالب گمان ہے عالمی طاقتوں نے بھارت کو جارحیت سے روک رکھا ہے۔
افغان امن عمل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک میں امن کے لیے پاکستان صرف سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے، افغانستان میں امن کی ذمہ داری افغان قیادت پر ہے وہ ان کا ملک ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان قیادت سے جب بھی ملاقات ہوئی ان کو مین اسٹریم میں شامل ہونے کا مشورہ دیا، مذاکرات کی میز پر آنے کے بعد طالبان عالمی قوانین کے پابند ہوچکے ہیں۔
وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کو بھی حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے طالبان کے وجود کو تسلیم کرنا چاہیے، طالبان اور ان کے ہمدرد بھی افغان ہیں، ان کو تشدد سے باز رکھنے کی ذمہ داری افغان قیادت پر ہے۔
شاہ محمود قریشی نے امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ افغان امن عمل کو برقرار رکھا جائے جس پر امریکا اور طالبان نے گزشتہ برس دوحہ میں دستخط کیے۔ جوبائیڈن کو ادراک ہونا چاہیے کہ افغانستان میں یہ ایک موقع ہے۔ اس عمل کو آگے بڑھائیں کیونکہ طویل عرصے بعد ہم درست سمت کی طرف گامزن ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا کو چین سے پاکستان کی قربت کو معاشی اور سیاسی حریف کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے، بلکہ پاکستان امریکا اور چین کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے کہا پاکستان نے تاریخی طور پر امریکا چین میں رابطے کے امکانات پیدا کیے ہیں، پاکستان نے ایسا کردار 1972 میں بھی ادا کیا تھا، صدر رچرڈ نکسن کے دورہ بیجنگ میں تاریخی مذاکرات کی راہ ہموار کی تھی، تبدیلی کی اس فضا میں پاکستان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے، امریکا کو سی پیک میں آنا چاہیے، امریکا سی پیک میں سرمایہ کاری کرے۔