سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں ایک ٹین ایجر کو بھارتی قابض سکیورٹی فورسز نے مبینہ جھڑپ میں شہید کیا اور پھر تدفین بھی کر دی۔ اس کے باپ کے مطالبے پر قبر کی نشاندہی تو کر دی گئی مگر جب اس قبر کو کھودا گیا تو وہ اندر سے خالی تھی۔
تفصیلات کے مطابق 30 دسمبر کو سولہ برس کے اطہر مشتاق سرینگر کے نواح میں بھارتی ظالم فوج کی گولیاں لگنے سے شہید ہوئے۔ ٹین ایجر کی نعش کو سکیورٹی حکام نے دفن بھی کر دیا مگر اس تدفین کی اطلاع اس کے خاندان کو نہیں دی گئی۔
واقعے کے بعد شہید ہونے والے ٹین ایجر کا باپ مشتاق احمد سکیورٹی حکام اور پولیس کے پیچھے پڑ گیا کہ وہ اس کے بیٹے کی قبر کی نشاندہی کریں تاکہ وہ اس کی قبر پر کتبہ لگائے اور ساتھ پھول بھی رکھ سکے۔
مشتاق احمد کے شدید مطالبے پر سکیورٹی حکام نے قبر کے بارے میں بتایا کہ اطہر مشتاق کو دفن کیا گیا تھا۔ ایک سرد دن مشتاق احمد کدال اور پھاؤڑا لے کر بتائی گئی قبر کو کھودنے لگا تا کہ وہ اپنے بیٹے کی نعش کو دیکھ سکے۔ وہ قبر کی کھدائی کرتا رہا لیکن اس میں سے نعش نظر نہ ائی کیونکہ وہ خالی تھی۔ اس موقع پر اچھا خاصا مجمع اکٹھا ہو گیا اور سبھی خالی قبر کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے۔
یخ بستہ موسم میں قبر کی کھدائی کے بعد بھی مشتاق احمد کا وہی مطالبہ تھا کہ مجھے میرے بیٹے کی نعش چاہیے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ میرے بیٹے کی لاش میرے حوالے کر دیں۔
ابھی تک مشتاق احمد کشمیر میں متعین سکیورٹی حکام اور پولیس سے اپنے بیٹے کی نعش یا اسے جس مقام پر دفن کیا گیا ہے کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ مبینہ فرضی تدفین مقتول اطہر مشتاق کے آبائی مقام سے 115 کلو میٹر کی دوری پر نامعلوم مقام پر کی گئی تھی۔
سرینگر کی پولیس کے مطابق تیس دسمبر کو اطہر مشتاق نے سکیورٹی اہلکاروں کے سامنے ہتھیار پھنکنے سے انکار کر دیا اور اس کے بعد ہونے والی دو طرفہ فائرنگ میں ٹین ایجر شدید زخمی ہو کر دم توڑ گیا۔
مشتاق احمد کے خاندان کا موقف ہے کہ اطہر مشتاق کا کسی دہشت پسند گروپ سے کوئی تعلق نہیں تھا نا ہی وہ عسکریت پسند تھا۔
خالی قبر کھودنے کے بعد مشتاق احمد نے ارد گرد کھڑے لوگوں میں روتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو ایک جعلی مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا۔ وہ اپنے بیٹے کے قتل پر انصاف کے طلب گار ہیں۔