اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ریفرنس میں مزید دو گواہوں کے بیانات قلمبند کرلئے گئے۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی۔ جیل حکام نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا۔ دوران سماعت شہباز شریف روسٹرم پر آئے اور کہا کہ آج جو بات کرنا چاہتا ہوں وہ میرے کیس سے متعلق ہے، نیب نے 58 والیم پر مشتمل کیس بنایا، منی لانڈرنگ، کک بیکس سمیت دیگر الزامات لگائے گئے، اسی طرح کے الزامات برطانوی اخبار نے بھی لگائے تھے، 5 فروری کو لندن ہائیکورٹ میں اس کیس پر سماعت ہوئی، ڈیلی میل کے وکیل نے اعتراف کیا کہ میرے خلاف کوئی شواہد نہیں۔
جس پر جج جواد الحسن نے کہا کہ انہیں کہنے دیں، نیب والے کہتے ہیں ان کے پاس شواہد موجود ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا حتمی فیصلہ آ گیا ؟ اگر آپ کو یقین ہے تو اس عدالت کا فیصلہ ساتھ لگائیں، بریت کی درخواست دیں، ہم فیصلہ کر دیں گے۔
دوران سماعت شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ نیب نے جو 58 والیم پر مشتمل ریفرنس دائر کیا وہ تمام دستاویزات ڈیلی میل کو بھی پہنچائی گئیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا اور کہا کہ لندن کے کیس کا اس ریفرنس سے کوئی تعلق نہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہوئی تو معافی مانگ کر گھر چلا جاؤں گا۔ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 17 فروری تک توسیع کر دی۔ آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوں کو جرح کے لیے طلب کرلیا۔
دوسری جانب شہباز شریف نے نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ بھی کیا اور خیریت دریافت کی، دونوں بھائیوں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا۔