اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، عوام پر پڑنے والے بالواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ میں کمی لانے کے حوالے سے حل تجویز کئے جائیں۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ گندم پر اٹھنے والے انتظامی اخراجات کے ہر پہلو کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور ایسا نظام وضع کیا جائے کہ اخراجات کی مد میں غیر ضروری طور پر اٹھنے والے ہر ایک روپے کی بچت کی جائے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے حکومتی معاشی ٹیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ممکنہ حد تک کمی لانے کے لئے مختلف مجوزہ اقدامات پر غور کیا گیا۔ وزیرِ خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے وزیرِاعظم کو بتایا کہ ملک میں گندم کی پیداوار اور ملکی ضروریات کو پورا کرنے، سرکاری سطح پر گندم کی خرید، ترسیل، سٹوریج و دیگر انتظامی اخراجات میں واضح کمی لانے کے حوالے سے مفصل پلان تشکیل دینے پر کام جاری ہے اور اس حوالے سے تفصیلی پلان جلد وزیرِ اعظم کو پیش کر دیا جائے گا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر وقار مسعود نے وزیر اعظم کو درآمد شدہ گھی، دالوں اور دیگر اجناس پر ڈیوٹیز کی شرح اور موجودہ حالات میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی چھوٹ پر تفصیلی بریفنگ دی۔ درآمد شدہ گھی وغیرہ پر ٹیکسوں کے حوالے سے خطے کے دیگر ممالک کا تقابلی جائزہ بھی پیش کیا گیا۔
اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے اوگرا کی جانب سے پیش کی جانے والی سفارشات پر بھی غور کیا گیا۔ وزیرِاعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اولین ترجیح غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔
وزیرِاعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ عوام پر پڑنے والے بالواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ میں کمی لانے کے حوالے سے آؤٹ آف باکس سلوشن تجویز کیے جائیں تاکہ جہاں غریب افراد پر پڑنے والے بالواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ کو کم کیا جا سکے، وہیں اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ ملک کی آمدن و اخراجات میں توازن برقرار رکھا جا سکے اور ملک کو مزید قرضوں کی دلدل میں جانے سے بچایا جا سکے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان شعبہ جات پر خصوصی توجہ دی جائے جن کا ملکی آمدن میں شیئر ان کے جائز حصے سے کم ہے، گندم اور آٹے کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ گندم پر اٹھنے والے انتظامی اخراجات کے ہر پہلو کا تفصیلی جائزہ لیا جائے اور ایسا نظام وضع کیا جائے کہ اخراجات کی مد میں غیر ضروری طور پر اٹھنے والے ہر ایک روپے کی بچت کی جائے تاکہ عوام کو کسی بھی غیر ضروری بوجھ سے بچایا جا سکے۔