لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی رہائی کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ دو رکنی بنچ نے 24 فروری کو ہارڈشپ بنیاد پر درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلہ میں لکھا ہے کہ ٹرائل کورٹ کی آڈر شیٹ سے لگتا ہے کہ درخواست گزاران ہر پیشی پر موجود ہوتے ہیں، اگر کبھی وکیل نہ ہو تو اس کا قصور وار درخواست گزار نہیں ہوتا، وکلا کی احتساب عدالت میں عدم حاضری ہائیکورٹ یا اعلی عدلیہ میں پیشی کے باعث ہوئی۔
تحریری حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کیس کے مرکزی ملزم نہیں ہیں، حمزہ شہباز کا کیس شہباز شریف کے برابر نہیں، شہباز شریف پہلے ہی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کو پراسیکیوشن کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا جبکہ ملزمان کو غیر معینہ وقت تک جیل میں گلنے سڑنے بھی نہیں دے سکتے، ملزمان ،سماعت کے دوران ٹرائل کورٹ کے روبرو باقاعدگی سے پیش ہو رہے ہیں۔
تحریری حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے یہ کیس دوبارہ عدالت عالیہ کو بھیجا، اس درخواست ضمانت میں نئی وجوہات کی بنیاد پر ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے حمزہ شہباز کو 1 ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
ادھر حمزہ شہباز کی رہائی کا پروانہ آج جاری ہوگا۔ لیگی رہنما کے وکلاء ضمانتی مچلکے احتساب عدالت جمع کرائیں گے۔ احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج اکمل خان ضمانتی مچلکوں کی جانچ پڑتال کریں گے۔ حمزہ شہباز کی رہائی کی روبکار ڈیوٹی جج اکمل خان جاری کریں گے۔ احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن کی ہائیکورٹ میں ڈیوٹی کے باعث روبکار ڈیوٹی جج جاری کریگا۔
یاد رہے لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا تھا۔