اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی سرکار کا امن کا حامی نہ ہونا پاکستان اور بھارت کے درمیان جمود کی وجہ ہے، بھارتی قیادت اپنی سوچ پر نظرثانی کرتے ہوئے سازگار ماحول پیدا کرے تو کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہوسکتی ہے۔
خطے کی صورتحال کے حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام کشمیریوں نے بھارت کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کیا، وزیراعظم عمران خان نے منصب سنبھالتے ہی بھارت کو امن کی دعوت دی اور کہا کہ بھارت امن کی جانب ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے، مگر افسوس کہ بھارت سرکار اس سوچ کی حامی نہ تھی، یہی بھارتی رویہ جمود کا باعث بنا اور اب پاکستان اور بھارت کے مابین جمود کی فضا ختم کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اپنی سوچ پر نظرثانی اور سازگار ماحول پیدا کرے تو کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہوسکتی ہے، ایسی صورت میں پاکستان بھی مذاکرات اور ڈائیلاگ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے پاک بھارت ڈی جی ملٹری آپریشنز کے روابط کے بعد سیز فائرمعاہدہ کی بحالی کو مثبت پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیز فائر خلاف ورزیوں سے زیادہ نقصان کنٹرول لائن پر بسنے والے کشمیریوں کا ہو رہا تھا، کیونکہ بھارتی افواج کی جانب سے معصوم شہریوں کو بلاتخصیص نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی دلی رضا مندی کے بغیر امن کی کوششیں سود مند ثابت نہیں ہوسکتیں، دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہم برصغیر کے لوگ اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنے کیلئے تیار ہیں یا نہیں؟۔