ملاکنڈ: (دنیا نیوز) وزیراعظم نے کہا کہ تیس سال سے ملک کا پیسہ لوٹا جا رہا ہے، انہیں یہ بھی نہیں پتہ ان کے پاس کتنی دولت ہے، ایسے لوگ نشان عبرت ہیں، یہ کبھی ہسپتال جا رہے ہیں تو کبھی جیل، لالچ کے باعث دنیا میں افراتفری مچی ہے۔
ملاکنڈ یونیورسٹی کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی ساری یونیورسٹیز دیکھ چکا ہوں، نمل یونیورسٹی پاکستان کی اوکسفورڈ یونیورسٹی بنے گی، انسان صرف اپنے لیے جیے تو اس کا کوئی مقصد نہیں، لالچ کے باعث دنیا میں افراتفری مچی ہوئی ہے، انسان کو دنیا میں آنے کا مقصد سمجھنا ہوگا، ہم زندگی میں شارٹ کٹس لے لیتے ہیں، ہم نے ٹیکنالوجی اور ٹیکنیکل ایجوکیشن پر توجہ نہیں دی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 30 سال میں ملک کا پیسہ چوری کیا گیا، ان کو پتا ہی نہیں ان کے پاس کتنا پیسہ ہے، خوشی صرف پیسے سے ہی نہیں ملتی، یہاں اربوں پتی بیٹھے جنہیں پتا ہی نہیں ان کے پاس کتنا پیسہ ہے، اگر یہاں شریف اور زرداریوں نے ہی امیر ہونا تھا تو پاکستان بننے کا مقصد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بڑے مشکل حالات سے نکلے ہیں، ملک مقروض تھا، جب حکومت میں آئے تو قرضوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں تھے، دوست ممالک نے مدد کی، ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا، دوست ممالک نے مدد کی اور ہم نے قرضوں کی اقساط ادا کیں، اگر ملک ڈیفالٹ ہو جاتا تو آپ سوچ بھی نہیں سکتے کیا حالات ہوتے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ تعمیراتی انڈسٹری کو تاریخی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں، 50 سال کے بعد 2 بڑے ڈیمز بنا رہے ہیں، سیاحت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، سوات میں کورونا کے باوجود سیاحت کا شعبہ کامیاب رہا۔