اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پورے حلقے میں دوباہ پولنگ کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں منظم دھاندلی کا ذکر نہیں، فیصلہ قانون کی خلاف ورزیوں پر تھا، آئی جی پنجاب اور دیگر حکام نے فون نہیں سنے، 13 پولنگ سٹیشنز پر پولنگ معطل رہی جبکہ فائرنگ کے واقعات پورے حلقے میں ہوئے، الیکشن ایکٹ کی تمام شقوں پر عملدرآمد نہ ہو تو الیکشن کالعدم تصور ہوتا ہے، صورتحال سے واضح ہے کہ حلقے میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں تھی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ احتیاط کریں اور لیول پلیئنگ فیلڈ جیسے الفاظ استعمال نہ کریں، یہ حقیقت ہے کہ حلقے میں حالات خراب تھے لیکن یہ کہنا درست نہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مقابلے کیلئے مساوی ماحول نہیں ملا، شفاف اور منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، الیکشن کمیشن ڈسکہ میں مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہا۔ تحریک انصاف کے امیدوار کے وکیل نے جواب الجواب میں کہا کہ پریذائیڈنگ افسران کو کون کہاں لیکر گیا تھا، ان کی گمشدگی کے ذمہ دار سامنے آنے چاہئیں، الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہونے کے بجائے حقائق چھپا رہا ہے۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ دوبارہ پولنگ سے متعلق نوشین افتخار کے بیان حلفی کا جائزہ نہیں لیں گے، پریذائیڈنگ افسران جس نے بھی غائب کیے اس سے انتخابی عمل کو دھچکا پہنچا، نتائج متاثر ہوں تو دوبارہ پولنگ ہو سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔