ضلعی سطح پر ”ریپ کرائسز سیل“ اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ

Published On 02 April,2021 05:34 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ جنسی جرائم اور ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں ضلع کی سطح پر ”ریپ کرائسز سیل“ بنائے جائیں۔

وزارت قانون وانصاف کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم کی زیرصدارت اعلی سطح کا اجلاس گزشتہ روز اسلام آباد میں ہوا جس میں وزارت قانون کے اعلی حکام، صوبائی چیف سیکرٹریز ، محکمہ داخلہ اور پولیس کے اعلی حکام بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں جنسی جرائم اور ریپ کے واقعات کی روک تھام کے لئے وفاقی حکومت کی طرف سے نافذ کئے گئے قانون پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ قانون پر عملدرآمد کے لئے ”ریپ دری کرائسز سیل“ اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کا قیام کلیدی حیثیت رکھتا ہے، اس ضمن میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کے منفی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تمام صوبوں کو ”انسداد ریپ کرائسز سیل“ کے لئے فوکل پرسن نامزد کرنا ہوں گے ، اس کے ساتھ ساتھ ضلع کی سطح پر کمشنر یا ڈپٹی کمشنر کو سیل کا سربراہ نامزد کیا جائے تاکہ مذکورہ سیلز باضابطہ کام کا آغاز کر سکیں۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ یہ سیل متاثرہ افراد کا طبی معائنہ اور جائے وقوعہ سے فوری شواہد اکٹھے کرنے کے لئے کام کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ ضلعی پولیس افسر ہو گا جبکہ ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے ساتھ ایک خاتون پولیس آفیسر ارکان ہوں گے۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہاکہ ریپ اور جنسی جرائم سے متعلق صوبوں کی طرف سے فراہم کردہ اعدادشمار ”اینٹی ریپ “ قوانین پر موثر انداز میں عملدرآمد میں معاون ثابت ہوں گے۔

اس موقع پر پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشار نے یقین دلایا کہ پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں ”انسداد ریپ کرائسز سیل“ کے قیام کے احکامات جاری کر دیئے جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ جنسی جرائم اور عصمت دری کے خلاف بنائے گئے قانون کے موثر نفاذ کے لئے صوبائی حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

انسداد ریپ سے متعلق قائم خصوصی کمیٹی کی سربراہ و پارلیمانی سکریٹری برائے قانون و انصاف بیرسٹر ملیکہ بخاری نے شرکاءکو آگاہ کیا کہ قوانین کے نفاذ میں پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے وہ ذاتی طورپر اگلے ہفتے سے صوبوں کا دورہ کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ حال میں پیش آنے والے عصمت دری کے واقعات کے خلاف مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہیں،

جرائم میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔ ملیکہ بخاری نے کہاکہ صوبائی حکومتوں کو بھی نئے قانون کے نفاذ پر فوری طورپر کام شروع کرنا ہوگا۔
 

Advertisement