جیکب آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مریم نواز سے بہت اچھے تعلقات رہے، خراب نہیں کرنا چاہتے، مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں، وہ ہم سے ناراض ہوسکتے ہیں لیکن یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتے ، پیپلز پارٹی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلارہی ہے، فیصلے وہیں پر ہونگے۔
بلاول بھٹو زرداری کا جیکب آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حکومت معاشی بحران کی اصل وجہ ہے۔ ‘’پی ٹی آئی ایم ایف’’ ڈیل کی وجہ سے تاریخی بے روزگاری ہے۔ گزشتہ تین سال میں 2 وزیر خزانہ تبدیل ہوئے لیکن پالیسی ایک ہی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ملک کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی مرضی سے سٹیٹ بینک کا چلنا ملکی خود مختاری پر حملہ ہے۔ سٹیٹ بینک آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018ء کے الیکشن میں پورے ملک میں دھاندلی ہوئی جو آج بھی جاری ہے۔ من پسند نمائندے منتخب کرانے کی کوشش کی گئی۔ جہاں دھاندلی ہوئی وہاں الیکشن کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ڈسکہ کی طرح ملک بھر میں الیکشن شفاف بنائے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کیخلاف نیب اور دیگر اداروں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کا نیب پر ایک ہی موقف رہا ہے لیکن دیگر پارٹیاں حالات دیکھ کر نیب پر پالیسی تبدیل کر لیتی ہیں۔ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کے حوالے سے خطے کے تمام ممالک سے پیچھے ہیں لیکن حکومت ابھی تک کورونا ویکسین خریدنے کیلئے آمادہ نہیں ہے۔ عمران خان کسی چیز کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہوتے۔
ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی محاذ آرائی سے حکومت کو فائدہ نہیں پہنچانا چاہتے۔ اپوزیشن نے مل کر حکومت کو شکست دی۔ حکومت کو ان کے اپنے حلقے میں شکست ہوئی۔