اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان جلد برادر ملک سعودی عرب کا اہم دورہ کریں گے۔
یہ بات انہوں نے دورہ تہران کے دوران پاکستانی سفارتخانے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم امہ کیلئے سعودی عرب کی اہمیت سے سب واقف ہیں۔ مجھے انشاء اللہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ جلد سعودی عرب جانے کا موقع میسر آئیگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ اور سعودی قیادت کے ساتھ بھی اس حوالے سے گفتگو ہوگی۔ میری رائے میں پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور ایران جب مل کر یہ علم اٹھائیں گے تو مجھے یقین ہے کہ پوری امہ ایک نکتے پر متفق ہو جائے گی۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے سپیکر ایرانی پارلیمنٹ کے ساتھ بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے رحجان پر گفتگو کی۔ مغرب میں جس طرح شدت پسند طبقہ اسلاموفوبیا کو ہوا دے رہا ہے ہمیں اس پر گہری تشویش ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم آزادی اظہار رائے کے خلاف نہیں، اظہار رائے کے حق کا تحفظ آئین بھی دیتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کی آڑ میں کسی کی دل آزاری کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے علم میں ہے کہ پچھلے دنوں کچھ ایسے بیانات اور خاکے سامنے آئے جس سے ناصرف ہماری بلکہ پوری مسلم امہ کی دل آزاری ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ان گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد شدید کرب اور دکھ سے گزری۔ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اور اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے۔ ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم عالمی سطح پر اس کے خلاف آواز بلند کریں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ہمارا جو غلامی اور عشق کا دعویٰ ہے اس کا اظہار وزیر اعظم عمران خان صاحب نے اقوام متحدہ کے فلور پر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے مسلم ممالک کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں موقع دیا کہ میں نے اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا، وہ قرارداد ہماری سوچ اور جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی اس حوالے سے متفقہ طور پر قرار داد منظور ہوئی۔ مجھے خوشی ہے کہ میرے جذبات، تاثرات اور خیالات کا احترام کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر نے مجھ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی پارلیمان کو بھی پاکستان کی مقننہ کی طرح اس پر آواز اٹھائی چاہیے۔ میں نے انہیں تجویز دی کہ پاکستان اور ایران کے علما متفقہ طور پر اس یلغار کا دانشمندی سے مقابلہ کرنے کیلئے مل کر حکمت عملی بنائیں۔ ہم نے مشترکہ طور پر ایک سمت کا تعین کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ میں جلد ترکی جاؤں گا اور ترک وزیر خارجہ سے بھی اس حوالے سے تبادلہ خیال کروں گا۔ میں ترک صدر طیب اردگان اور وزیر خارجہ کے عقیدے سے واقفیت رکھتا ہوں، ان کی سوچ، ہماری سوچ سے مطابقت رکھتی ہے۔