اسلام آباد: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان نے کہا ہے کہ پانی کی تقسيم کے معاملہ پر کسی صوبے سے بھی زيادتی نہيں ہو رہی، ایک خالصتاً تکنیکی مسئلے کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سندھ پانی کے اعدادوشمار بھی غلط فراہم کرتے ہوئے لائن لاسز بڑھا کر بتا رہا ہے۔ کراچی کو پانی کی فراہمی ميں ارسا کا کوئی کردار نہيں، يہ سندھ کا اندرونی معاملہ ہے۔
اپنے ایک بیان میں ارسا ترجمان خالد ادریس رانا نے کہا کہ درياؤں ميں پانی کی کمی کے باعث کچھ دن مسئلہ رہا ليکن اب صورتحال کنٹرول ميں ہے۔ سب صوبوں کو واٹر اکارڈ کے تحت پانی تقسيم کيا جا رہا ھے۔
ترجمان ارسا نے کہا کہ صوبہ سندھ کو کپاس کی کاشت کے وقت پنجاب سے زيادہ پانی فراہم کيا۔ اب تک سندھ کو صرف 4 فيصد پانی کی کمی ہوئی جبکہ پنجاب کو 16 فيصد پانی کی کمی رہی۔
انہوں نے کہا کہ اب جنوبی پنجاب کو کپاس کے لئے پانی کی فراہمی کی جا رہی ہے اور سب صوبوں کو ان کے حصہ کے مطابق پانی ديا جا رہا ہے۔ تونسہ پنجند لنک کينال پر کوئی پاور ہاؤس لگانے کا منصوبہ ارسا ميں زير غور نہيں ہے۔ چشمہ جہلم لنک کينال سے پنجاب کو گريٹر تھل کينال کے لئے پانی فراہم کيا جا رہا ہے۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ ارسا کسی صوبے کے پانی کا حصہ کم نہيں کر سکتی۔ ہر صوبے کا نمائندہ ارسا ميں موجود ہے، اس کے بغير پانی کی تقسيم طے نہيں کی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ چاول کی کاشت کے وقت بھی انشاء اللہ صوبوں کو ان کے حصہ کے مطابق پانی فراہم کيا جائے گا۔ اس وقت ايک ملين ايکڑ فٹ پانی ڈيموں ميں موجود ہے۔ ارسا بلوچستان کو اس کو پورا حصہ فراہم کر رہا ہے۔