لاہور: (شیخ زین العابدین) ماضی کی حکومتوں کی غفلت کی وجہ سے لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح کم ہوتی جا رہی ہے، صورتحال اس قدر خراب ہوچکی کہ آئندہ 6 سالوں میں پانی نایاب ہو جائے گا۔ 2025 تک پانی کے بچاؤ کیلئے میگا پراجیکٹ شروع نہ کیے گئے تو لاہور کے حالات کیپ ٹاؤن کی مانند ہونگے۔
آبی ماہرین کے مطابق اگر ابھی سے ہی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کئے گئے تو 2025 میں پانی کی فراہمی لاہور کا سب سے بڑا مسئلہ ہوگا، موجودہ صورتحال میں زیر زمین کم ہوتی پانی کی سطح سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے، تین دہائی قبل کا آج کے دور سے موازنہ کیا جائے تو چونکا دینے والے اعدادو شمار سابق حکومتوں کی غیر سنجیدگی کا پول کھول دیتے ہیں، 35 سال قبل شہر لاہور میں کھارا پانی 40 فٹ پر دستیاب تھا جو کہ اب 150 فٹ تک جا پہنچا ہے، اسی طرح پینے کے پانی کو زمین سے نکالنے کیلئے جو بور 30 سال قبل 200 فٹ تک کرنا پڑتا تھا، اب میٹھا پانی 800 فٹ پر میسر آتا ہے اور ہر سال اوسطاً ایک میٹر زیر زمین پانی کم ہو رہا ہے۔
تحقیقات کے مطابق لاہور میں روزانہ 3 ہزار کیوسک اور سالانہ 6 ارب گیلن پانی زمین سے نکالا جاتا ہے۔ یہی صورتحال رہی تو 2025 تک زیر زمین پانی اس قدر کم ہو جائے گا کہ نایاب اشیا میں شمار ہوگا، پانی میں آرسینک کے اضافے سے آب حیات موت کی شکل اختیار کر جائے گا۔ پانی کے ضیاع کو روکنے کیلئے ہائیکورٹ کے حکم پر بننے والے جوڈیشل واٹر کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ر) علی اکبر قریشی نے بتایا کہ پانی ضائع کرنیوالوں کو جرمانے، پرائیویٹ سکیموں سے وصولیاں اور وضو کیلئے استعمال ہونیوالے پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کیلئے ٹینک بنائے جا رہے ہیں اور روزانہ دس لاکھ گیلن سے زائد پانی کا ضیاع روکا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سروس سٹیشنز پر پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کیلئے تین سو سے زائد ری سائیکل پلانٹ لگوائے گئے ہیں۔
واسا لاہور کے منیجنگ ڈائریکٹر سید زاہد عزیز نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ حالات تشویشناک ہیں مگر یہ کہنا غلط ہے کہ پانی 2025 تک ختم ہو جائے گا، تاہم واسا پانی کے ضیاع کو انفورسمنٹ کے ذریعے روک رہا ہے جبکہ پانی کی فراہمی کیلئے سرفس واٹر جیسے دیگر ذرائع بھی استعمال کرنے کے منصوبے لا رہے ہیں۔ واٹر سپیشلسٹ ریاض حسین نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا روزانہ 7 ارب لٹر پانی زمین سے نکال رہے ہیں جبکہ برسات میں 36 ارب لٹر پانی بغیر استعمال کے دریا برد کر دیا جاتا ہے جس کو استعمال میں لانا چاہیے۔ زیر زمین پانی کو بچانے کیلئے اس کی سطح بڑھانے کی اشد ضرورت ہے، لاہور میں زیر زمین پانی 1300 فٹ تک موجود تھا جس میں سے 800 فٹ تک نکالا جا چکا ہے اور اب اوسطاً پانچ سو فٹ تک پانی باقی رہ گیا ہے۔