نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت کی جنوبی ریاست تامل ناڈو کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ دوسری طرف بھارتی صدر کا کہنا ہے کہ پانی کے بحران سے نمٹنے کیلئے نئی وزارت بنا رہے ہیں جو بحران اور خشک سالی سمیت دیگر امور کا جائزہ لے گی۔
بھارتی خبر رساں ادارے نے ریاستی حکام کے حوالے سے بتایا کہ پانی کی شدید قلت کی سب سے بڑی وجہ مون سون کی بارشیں کم ہونا ہے۔ 2017ء کے مقابلے میں 2018ء میں 62 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں۔
دوسری طرف چنئی میں پانی کے ٹینکروں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ حکام نے ملک کی دیگر ریاستوں سے پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ تامل ناڈو بھارت میں کار سازی کی صنعت کا مرکز کہلاتا ہے جبکہ چنئی بھارت کا چھٹا سب سے بڑا شہر ہے۔
دوسری طرف بھارتی صدر رام ناتھ کووند کا کہنا ہے کہ پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے نئی وزارت بنا رہے ہیں جو پانی کے بحران اور خشک سالی سمیت دیگر امور کا جائزہ لے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں پانی کا ضیاع روکنا ہو گا۔ مکانات بنانے ترقیاتی کاموں میں پانی بہت ضائع کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت 21 ویں صدی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ حکومت اس پر ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے، ملک بھر کی ریاستوں میں پانی کی کمی کے مسئلے کو دریاؤں کو جوڑنے کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔