لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران سلیکٹڈ، دھاندلی کے ذریعے آئے، نیا عمرانی معاہدہ کیا جائے، گارنٹی دیتا ہوں نواز شریف مان جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ ملی تو سابق وزیراعظم وعدے پر پورا اتریں گے، قومی مفاد کیلئے نواز شریف کے پاؤں پکڑنے کو بھی تیار ہوں، مریم کو سیاست کا حق ہے، چودھری نثار سے 30 سالہ تعلق غلط موڑ پر ٹوٹا، حلف پر کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں، کوئی ایک جماعت کسی کو نکالنے یا رکھنے کی مجاز نہیں ہے۔
میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ عدالت نے میرٹ پر میری ضمانت منظور کی، ہائیکورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ میرے خلاف کیسز بلا جواز ہیں۔ کرپشن، کک بیکس، منی لانڈرنگ اور ٹی ٹیز کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔
عدالت سے ضمانت کے بعد دنیا نیوز کے پروگرام ’’ دنیا کامران خان کیساتھ ‘‘ کو پہلا باضابطہ انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے پاس میرے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے۔ نیب نے صاف پانی کیس میں بلایا اور آشیانہ میں گرفتار کیا۔
میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ باقاعدگی سے ٹیکس جمع کراتا ہوں۔ نیب نے اعتراف کیا کہ مجھ پر ناجائز آمدن کا کوئی ثبوت نہیں، اپنے دور میں 3 ہزار 300 ارب کے منصوبے مکمل کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر سال اپنے اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر میں جمع کراتا ہوں۔ حکومت نے 3 سال میں میرے اور نواز شریف کیخلاف کیسز بنائے۔ حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ 3 سال بڑا عرصہ ہوتا ہے، 56 کمپنیوں کا کیس کہاں گیا؟
اپنی حکومت کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب نے 5 ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگائے۔ بجلی کے منصوبوں سے پاکستان کا فائدہ ہوا۔ بجلی کے منصوبے دنیا کے سستے ترین ہیں۔ ملتان میٹرو میں دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ ماضی کے مقابلے میں بجلی کے سستے ترین منصوبے لگائے۔ ہم نے 31 جولائی 2018ء سے پہلے لوڈشیڈنگ ختم کر دی تھی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا قیام عمل میں آیا تو اس وقت میں جیل میں تھا۔ وہاں میں پارٹی کے سینئر لوگوں کو مشورے دیتا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پی ڈی ایم میں 10 پارٹیاں ہیں، مشاورت سے تمام فیصلے ہوتے ہیں۔ ہم نے بجٹ میں ان کو بے نقاب کرنا ہے۔ جب یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو مجھے خوف آتا ہے۔ ان کو احتیاط کے ساتھ ریاست مدینہ کا نام لینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ، کورونا، کشمیر اور سی پیک سے متعلق حکمت عملی بنانا ہوگی۔ سی پیک پر تاخیر سے کام لیا جا رہا ہے۔ یہ منصوبہ اب کھٹائی میں پڑ گیا ہے، اسے درست انداز میں ہینڈل نہیں کیا گیا۔
اپنی صحت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں کینسر کا مریض ہوں، 2003ء میں میری سرجری ہوئی تھی، ہر چار ماہ بعد میرا سٹی سکین ہوتا ہے جبکہ ہر سال برطانیہ سے اپنا چیک اپ کرواتا ہوں۔ جس طرح جنگ کے میدان میں گھوڑے تبدیل نہیں ہوتے، اسی طرح ڈاکٹر بھی نہیں، جیل میں درخواست کرتا رہا میرے لیے میڈیکل بورڈ نہیں بنایا۔ عدالت کے کہنے پر میڈیکل بورڈ بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے ڈیڑھ ماہ بعد میڈیکل بورڈ کی رپورٹ ہی نہیں دی گئی۔ ضمانت ہونے کے بعد ڈاکٹرسے چیک اپ کرانے کا فیصلہ کیا۔ پی آئی اے کی فلائٹ لندن نہیں جاتی اس لیے قطر کی فلائٹ لی۔ لندن کرکٹ میچ نہیں میری صحت کا معاملہ تھا وہاں جاود ٹونہ سیکھنے نہیں جا رہا تھا۔