بےروزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر، عوام کی جیب خالی تو بجٹ جعلی ہے: شہباز شریف

Published On 17 June,2021 02:53 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجٹ کے ہر صفحے پر مہنگائی، مہنگائی اور مہنگائی، عوام کی جیب خالی تو بجٹ جعلی ہے، بےروزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، 1200 ارب روپے کا کورونا پیکج غفلت کی نذر ہوگیا، نئے پاکستان سے تو پرانا پاکستان بہتر تھا۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 22 کروڑ عوام نے ہمیں نمائندگی کیلئے اس ایوان میں بھیجا، ایوان میں جو ہوا وہ انتہائی افسوسناک تھا، قومی اسمبلی اجلاس کا روزانہ کا خرچ کروڑوں روپے ہے، ایک ایک پائی عوام اور ملک کی امانت ہے، حالیہ دنوں میں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین کے مطابق نہیں، بلڈوز قانون سازی کو ہم نے سینیٹ میں جا کر روکا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے، غریب عوام کیلئے ایک روٹی آدھی ہوچکی، لوگ بچوں کی فیس ادا نہیں کرسکتے، کئی سکول چھوڑ گئے، 3 سال کے دوران پاکستان میں مفلسی اور غربت نے جگہ لی، وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں ہر صفحے پر مہنگائی، مہنگائی لکھا تھا، بجٹ تقریر کے ہر صفحے پر بدحالی اور غربت لکھا تھا۔

 اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جب حکومت چھوڑی تو جی ڈی پی 5.8 فیصد پر تھی، پی ٹی آئی حکومت آتے ہی جی ڈی پی ایک سے بھی کم سطح پر آگئی، مزدور کی تنخواہ 3 سال میں 18 فیصد کم ہوچکی، لوگ سوال کر رہے ہیں کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر ؟ آج ماڈرن ہاؤسنگ سکیموں کو 50 لاکھ گھروں میں شامل کیا جا رہا، 3 سال میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے دھکیلے گئے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف دور کے منصوبوں پر تختیاں لگائی جاتی ہیں، بے روزگاری کی شرح بلند ترین سطح پر ہے، نئے پاکستان سے تو پرانا پاکستان بہتر تھا، آج ایوان میں 6، 6 ماہ قید کاٹ کر آنے والے بیٹھے ہیں، حالیہ قانون سازی میں آئین و قانون کو بلڈوز کیا گیا، بلڈوز قانون سازی کو ہم نے سینیٹ میں جا کر روکا، عوام کی جیب خالی ہے تو یہ بجٹ جعلی ہے، غریب عوام کیلئے ایک روٹی آدھی ہوچکی۔

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ حکومت نے مہنگائی کے طوفان میں ملک کو برباد کر دیا، حکومت لنگر خانے بنائے مگر اصل کام پالیسی بنانا ہے، حکومت لنگر خانوں میں جانیوالوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرے، رمضان میں خواتین کو ایک کلو چینی کی خاطر لائنوں میں کھڑا کیا گیا، گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی تو آٹا 35 سے 86 روپے پر کیسے چلا گیا ؟ روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے 35 فیصد گرچکی، روپے کی قدر 35 فیصد گرانے کے باوجود برآمدات نہیں بڑھ سکیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے 3 سال کے دوران پاکستان کیلئے کیا کیا ؟ آج صوبوں اور وفاق میں اتفاق نہیں، اس مہنگائی میں غریب کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کرے گا۔
 

Advertisement