سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی سالانہ بجٹ پر سفارشات کی رپورٹ ایوان بالا میں پیش

Published On 24 June,2021 10:39 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی سالانہ بجٹ پر سفارشات کی رپورٹ ایوان بالا میں پیش کر دی گئی ہیں۔ جس میں قومی اسمبلی کو 114 بجٹ تجاوز پیش کی گئی، گرفتاریوں کے لیے ٹیکس حکام کو دیئے گئے خصوصی اختیارات ختم کرکے سیکشن 203 اے واپس لینے، تنخواہوں اور پنشن میں 20 فیصد اضافہ کرنا، خوردنی تیل اور آٹے پر سیلز ٹیکس نہ بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے ایوان بالا میں بجٹ تجاویز پر مبنی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ گزارش ہے کہ ہماری جائز تجاویز کو مانا جائے۔ کمیٹی کی ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی سفارش کی ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو چور کہنا بند کیا جائے۔ پاکستان معاشی مسائل کا شکار ہے اگر کوئی یہ ٹھیک کر سکتا ہے تو وہ بزنس کمیونٹی ہے۔ بزنس مین کے ساتھ ہر وقت آڈٹ یا گرفتاری کا سلسلہ بند کیا جائے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے چھوٹی گاڑیوں پر لائف ٹائم ٹوکن ٹیکس، کھانے پینے کی اشیا پر جنرل سیلز ٹیکس کے خاتمے کی سفارش کی ہے۔

ذیشان خانزادہ نے قابل ٹیکس آمدن کی حد 6 لاکھ سے بڑھاکر 9 لاکھ روپے کرنے کی سفارش کی۔ سینیٹر شیری رحمان نے پیٹرولیم مصنوعات پر ممکنہ 20 روپے فی لٹر پیٹرولیم لیوی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ فلور ملز انڈسٹری پر ٹیکس سے 20 کلو آٹے کا تھیلا 97 روپے مہنگا ہونے کا خدشہ ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے تجویز دی کہ چونکہ چارٹرڈ اکاوٹنٹ کی سروسز پر صوبائی ٹیکس ہیں، اس لئے اس میں کمی کی جائے۔ سی اے کی سروسز پر سندھ میں 13 فیصد، پنجاب میں 5 فیصد، کے پی میں 15 فیصد اور بلوچستان میں 15 فیصد اور اسلام آباد میں 16 فی صد ہے۔ خام تیل پر سیلز ٹیکس پر استثنیٰ کو بحال کیا جائے خام تیل پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کے بجائے 8-10 فیصد کیا جائے۔