اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سٹیبلشمنٹ کو علیحدہ کیے بغیر الیکشن اصلاحات کامیاب نہیں ہو سکتیں، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے تمام جماعتوں کو الیکشن اصلاحات کے لیے بلایا ہے، وہاں ہمارے نمائندے شریک ہونگے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن اصلاحات بارے وزیراعظم کا رویہ غیر سنجیدہ ہے، اگر الیکشن اصلاحات کرنا چاہتے ہیں تو رات کے اندھیرے میں آرڈیننس نہیں لائے جاتے، وہ الیکشن کمیشن کو طاقتور بنانے کے بجائے کمزور کرنا چاہتے ہیں، اگر الیکشن اصلاحات ہونگی تو اتفاق رائے سے ہونی چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر اتفاق رائے سے الیکشن اصلاحات نہیں ہونگی تو کسی کو اعتماد نہیں ہوگا۔ پیپلز پارٹی کو اقتدار سے روکنے کے لیے ملک میں بار باردھاندلی کرائی گئی۔ آئی جے آئی بنا کر دھاندلی کی گئی لیکن دھاندلی کے باوجود محترمہ بینظیر بھٹو نے اکثریت حاصل کی تھی۔
انہوں نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکمران غریبوں پر بوجھ ڈالتے اور امیروں کو ٹیکس میں چھوٹ دیتے ہیں، وفاقی بجٹ میں امیر کے لیے ریلیف لیکن غریب کے لیے تکلیف ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خان صاحب! لوگوں کو آپ پر اعتماد نہیں ہے، ٹیکس نہیں ملے گا۔ عوام سے اگر ٹیکس لینا ہے تو عوام کو جمہوریت پر اعتماد دینا ہوگا۔ جب لوگوں کو اعتماد ہوگا کہ ان کے ووٹ پر ڈاکا نہیں مارا جائے گا، تب وہ خوشی سے ٹیکس دیں گے، ڈنڈے سے ٹیکس نہیں لیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کس قسم کی منفاقت ہے، آپ کے کہنے سے صرف معاشی ترقی نہیں ہوگی، عوام آپ سے حساب مانگ رہے ہیں، عوام این آر او، این آر او کا سبق نہیں سننا چاہتے، عوام سننا چاہتے ہیں کہ تین سال بعد عام آدمی کے حالات تبدیل کیوں نہیں ہوئے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نئے پاکستان میں عام آدمی کا جینا مشکل بنا دیا گیا ہے۔ وزیر سے لے کر وزیراعظم تک سب واہ، واہ کر رہے ہیں، یہ بات تو غریب کو ریلیف پہنچانے کی کرتے ہیں مگر تکلیف پہنچاتے ہیں، اگر ٹیکس ایمنسٹی ہے تو عام آدمی نہیں، امیر آدمی کے لیے ہے۔