اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی درست نہیں ہوگی تو ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میں نے ایوان میں مطالبہ کیا کہ افغانستان کے لیے جو پسِ پردہ ہو رہا ہے اسے عوامی نمائندوں کے سامنے لایا جائے۔ شورس زدہ ملک میں ملکی پالیسی درست نہ ہوئی تو پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی کا شکرگزار ہوں کہ وہ سابق صدر زرداری کی طبیعت دریافت کرنے بلاول ہاؤس لاہور پہنچے، جب سندھ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت دوہزار روپے فی من مقرر کی تو مسلم لیگ ق نے بھی پنجاب کے کسانوں کیلئے یہ مطالبہ کرتے ہوئے سندھ حکومت کی حمایت کی۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ مطالبے کے بعد پنجاب کے کسانوں کے لئے گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ ہوا۔
پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا سمجھنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انگیج کیا جائے، حکومت نے ایف اے ٹی ایف کا نام لے کر ایسی قانون سازی کی جو فیٹف کا مطالبہ تھا اور نہ ہی یہ قانون سازی ملکی مفاد میں تھی۔ اپوزیشن کی بات سنے بغیر فیٹف سے متعلق آمرانہ قانون کو منظور کرکے عام آدمی اور کاروباری طبقے کے لئے مشکلات پیدا کردی گئیں، فیٹف سے متعلق قانون سازی زبردستی منظور بھی کرائی گئی اور پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ سے نکل بھی نہ سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عالمی قوانین کے ساتھ چلنا چاہیے مگر اس کی قیمت ملک کا وہ تاجر طبقہ ادا نہیں کرسکتا جو پہلے ہی وبا سے پیدا ہونے والی صورت حال کا سامنا کررہا ہے، انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے حکومتی قانون سازی سے متعلق میری شہباز شریف سے بات ہوئی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہر وہ آپشن اختیار کرے گی کہ حکومت انتخابات میں دھاندلی نہ کرسکے، کراچی سے کشمیر اور کوئٹہ سے پشاور تک بالخصوص پنجاب میں بہت سے لوگ پی پی پی میں شمولیت کیلئے رابطے کررہے ہیں، ہمارے دروازے ہر اس شخص کے لئے کھلے ہیں جو اس ناجائز حکومت کا خاتمہ چاہتا ہے۔