اسلام آباد: (دنیا نیوز) بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ خبردار، کسی نے نااہل حکومت کیلئے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا، عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، عمران خان کے معاشی ترقی کے دعوے اور بجٹ جھوٹ پر مبنی ہیں، احساس، احساس کہنے والوں کو کسی کا احساس نہیں، حکومت نے اپوزیشن کرنی ہے تو حکومت کون چلائے گا، یہ سمجھتے تھے تماشا کر کے 4 فیصد گروتھ ثابت کریں گے، وزیراعظم کی من پسند تقریر نہیں کروں گا۔
چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے خود کو بے نقاب کر دیا ہے، حکومت نے اپوزیشن کرنی ہے تو حکومت کون چلائے گا ؟ جناب سپیکر ! آپ کو نیا پاکستان مبارک ہو، خبردار اگر کسی نے اس نالائق حکومت کیلئے ریاست مدینہ کا لفظ استعمال کیا، یہ سمجھتے تھے عوام کو پتا ہی نہیں چلے گا بجٹ جھوٹ پر مبنی ہے، عام آدمی، کسان، مزدور، سفید پوش طبقہ، پنشنرز آپ کی مہنگائی بھگت رہے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ملازمت پیشہ افراد آج ادویات نہیں خرید سکتے، پاکستان میں مہنگائی افغانستان اور بنگلا دیش سے بھی زیادہ ہے، مزدور اور غریب جانتے ہیں عمران خان کی معاشی ترقی کے دعوے جھوٹے ہیں، عوام شاید اس مہنگائی کو معاف بھی کرلیتے اگر ان کو لاوارث نہ چھوڑتے، معاشی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے ہیں، حکومت نے بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا طوفان کھڑا کر دیا، آپ نے احتجاجی سرکاری ملازمین کو بھی دھوکا دیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، اگر معاشی ترقی ہو رہی ہے تو تاریخی غربت کیوں ہے ؟ نہ صرف بے روزگاری ہے بلکہ غربت میں بھی تاریخی اضافہ ہو رہا ہے، آپ نے تو ایک کروڑ نوکریاں دینی تھیں، گزشتہ سال تنخواہوں میں اضافہ ہی نہیں کیا، جن کے پاس روزگار تھا آپ نے انہیں بھی بے روزگار کر دیا، آپ کہتے ہیں اتنی معاشی ترقی ہو رہی ہے کہ سب خوش ہوں گے، حکومتی ممبران اپنے حلقے میں منہ دکھانے کے قابل نہیں۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آپ این ایف سی ایوارڈ کے باوجود صوبوں کو ان کا حصہ نہیں دے رہے، وزیراعلیٰ سندھ صوبے کے مسائل پیش کرتے ہیں تو وہ ان کا حق ہے، کیا وزیراعلیٰ سندھ صوبے کے مسائل کے بجائے جاپان اور جرمنی کی بات کریں گے ؟ جب وزیراعلیٰ سندھ بات کرتے ہیں تو سندھ کارڈ کا الزام لگایا جاتا ہے، سندھ کے پانی کے معاملے پر وزیراعلیٰ نہیں تو ڈونلڈ ٹرمپ احتجاج کریں گے ؟ سپیکر صاحب ! جو کچھ اسمبلی میں ہوا کیا آپ کے اہل و عیال نے نہیں پوچھا؟۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے کچھ وفاقی ملازمین کو بیروزگار کر دیا گیا، بےروزگار کیے جانیوالے تمام ملازمین کا تعلق ایک ہی صوبے سے ہے، ہم تو جانتے ہیں کہ سندھ کا گناہ کیا ہے، کیا پاکستان سٹیل کے ملازمین کو اس وقت بیروزگار کرنا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ بچپن سے سنتے آ رہے ہیں پاکستان زرعی ملک ہے، زراعت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے، آپ نے ملک کی ریڑھ کی ہڈی کیلئے 12 ارب روپے مختص کیے، آپ نے کسانوں کو سبسڈی دی نہ فرٹیلائزر پر سبسڈی دی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم آپ کو کوئی غیر قانونی اور غیر آئینی کام نہیں کرنے دیں گے، ایسے قانون کو پاس ہونے نہیں دیں گے جس پر الیکشن کمیشن نے بھی اعتراضات کیے، اگر آپ نے ایسا کوئی قانون پاس کیا تو ہم آپ کا ہر عدالت میں پیچھا کریں گے۔ انہوں نے افغانستان کے معاملے پر کہا کہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ افغان معاملے پر ملکی مفادات کا سودا کرے، افغانستان کا مسئلہ ایک خطرناک فیز میں داخل ہو رہا ہے، افغان پالیسی پر جو کرنا ہے وہ ان کیمرہ کریں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں گدھوں کی تعداد بڑھی ہے، گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ اضافہ ہوا ہے۔