اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کے اغواء کا نوٹس لے لیا، انہوں نے افغان سفیر کی بیٹی پر حملے کے ملزم اڑتالیس گھنٹے میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ملزمان کو پکڑنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے ترجیحی بنیادوں پر معاملے کی تحقیقات کریں۔ تمام ادارے معاملے کی تحقیقات میں وفاقی پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو 48 گھنٹے کے اندر پکڑا جائے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ افغان سفیر کے خاندان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ افغان سفیرکی بیٹی نے خود ٹیکسی ہائر کی۔ افغان سفیرکی بیٹی کے بیان پر کارروائی کی جائے گی۔ افغان سفیرکی بیٹی کے مطابق پہلی ٹیکسی میں اس پرتشددکیا گیا، افغان سفیرکی بیٹی نے ابھی کوئی تحریری بیان نہیں دیا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے دوسرے ٹیکسی والے کو ٹریس کرلیا ہے ، پہلے کی تلاش جاری ہے۔ دوسرے ٹیکسی ڈرائیور نے افغان سفیر کی بیٹی کی مدد کی، ٹیکسی ڈرائیور کو افغان سفیر کی بیٹی نے 500 روپے انعام دیا۔ سفیر کی بیٹی کے مطابق ٹیکسی ڈرائیور ایمبیسی کارڈ بھی لے گیا۔ واقعہ کا کوئی دوسرا پہلو نظر نہیں آتا۔ افغان سفیر کی بیٹی کے پاس موبائل فون نہیں تھا۔
اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ افغان سفیر اور انکی فیملی کی سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزموں کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے ساتھ پیش آنیوالے واقعہ پر ترجمان دفترخارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کی پر حملہ ہوا وہ رینٹ کی کار پر تھی، افسوسناک واقعہ کے فوری بعد اسلام آباد پولیس نے انوسٹی گیشن شروع کر دی ہے۔
زاہد حفیظ چودھری کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزارت خارجہ اور متعلقہ ادارے افغان سفیر اور انکی فیملی سے رابطے میں ہیں، افغان سفیر اور انکی فیملی کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزموں کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی مشن کے علاوہ عملے اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت و سلامتی انتہائی اہمیت کی حامل ہے، اس طرح کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔