اسلام آباد: (دنیا نیوز) تحریک انصاف حکومت نے تیسرا پارلیمانی سال مکمل کر لیا۔ قومی اسمبلی نے ساٹھ بلز منظور کیے جن میں سے آٹھ ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گئے، ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈپٹی سپیکر کے خلاف دو مرتبہ تحریک عدم اعتماد جمع اور پھر واپس بھی ہوئی۔
تفصیل کے مطابق 13 اگست 2020ء سے 13 اگست 2021ء تک تحریک انصاف حکومت کا تیسرا پارلیمانی سال مکمل ہو گیا ہے۔ رواں سال مجموعی طور 60 بلز منظور ہوئے۔ ایوان میں کشیدگی بھی عروج پر رہی اور نوبت ہاتھا پائی تک آئی۔ ڈپٹی سپیکر کے خلاف عدم اعتماد آیا جبکہ وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑا۔
پارلیمانی سال کے دوران ارکان نے 74 نجی بلز جبکہ 19 آرڈیننسز ایوان میں پیش کئے۔ منظور 60 بلز میں سے حکومت کے 30 بلز تھے۔ مشترکہ سیشن سے 8 بلز منظور کرائے گئے جبکہ 8 قوانین سینیٹ اور صدر کی منظوری کے بعد ایکٹ آف پارلیمنٹ بنے۔
رواں سال ملکی تاریخ میں پہلی بار اپوزیشن کے بھرپور احتجاج کے باوجود دو روز میں 31 بلز منظور کیے گئے۔ اپوزیشن نے ردعمل میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے خلاف دو مرتبہ تحریک عدم اعتماد لائی مگر قوانین واپس لے کر دوبارہ جائزہ لینے کی حکومتی یقین دہانی پر تحریک واپس لے لی گئی۔
سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی جیت نے وزیراعظم عمران خان کو از خود اعتماد کا ووٹ لینے پر مجبور کیا جس میں عمران خان نے پہلے سے بھی دو ووٹ زیادہ لیے۔ ایوان میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سپیکر اسد قیصر کو جوتا مارنے کی بھی دھمکی دی۔
بجٹ کے موقع پر ترین گروپ اور مسلم لیگ (ق) توجہ کا مرکز بنے رہے اور چودھری برادران ایک اور وزارت لینے میں کامیاب ہو گئے۔ دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن کی زبردست لڑائیوں کے بعد ایسی صلح ہوئی کہ تین سال بعد اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان اور حکومت نے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی تقاریر مکمل خاموشی کیساتھ سنیں، حکومت کو پورا سال ہی کورم کا مسئلہ ضرور درپیش رہا مگر جب کوئی قانون سازی کرنا چاہی تو کورم پورا کر لیا گیا۔