ملتان: (ویب ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہماری ترجیح ہے افغانستان میں امن ہو ‘ بازار کھلیں ملک نارمل زندگی کی طرف آئے پر امن طریقے سے چیزیں آگے بڑھنا عوام کی پذیرائی کے بغیر ممکن نہیں۔ خواہش ہے کہ مشاورت کے بعد ایسا سیٹ اپ آنا چاہئے جو دنیا کے لئے قابل قبول ہو۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے ممتازآباد میں نویں محرم الحرام کے مرکزی جلوس میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر خارجہ نے کہاکہ پوری دنیا کی نظریں اس وقت افغانستان پر لگی ہوئی ہیں۔ طالبان کے خلاف اشرف غنی حکومت نے جو پروپیگنڈہ کیا تھا موجودہ حالات اس کے برعکس ہیں۔ خدشہ تھا طالبان بچیوں کی تعلیم پر پابندی لگائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔ پہلے یہ تاثر لیا جارہا تھا کہ خون خرابہ ہوگا مگر ایسا نہیں ہوا۔ طالبان کی جانب سے عام معافی کا اعلان کیا گیا ہے۔ کاروبار اور دفاتر کھل رہے ہیں ۔ طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ کوئی انتقام نہیں لینا چاہتے ۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق جتنی کارروائیاں ہوئی ہیں وہ پر امن رہیں یہ خوش آئند بات ہے اور اطمینان بخش ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا پاکستان سے رابطہ کررہی ہے اور ایک ذمہ دار ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ میری چین، امریکا اور برطانوی وزرائے خارجہ سے بات ہوئی۔ چین نے ترجیحات بتائیں۔
شاہ محمود قریشی کاا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر یوم عاشور کے بعد ازبکستان، ایران، تاجکستان اور ترکمانستان کا دورہ کرونگا۔ پڑوسی ممالک ملکر صورتحال کا جائزہ لیں گے، ایک دوسرے کو اعتماد میں لیں گے اور افغان مسئلہ کے پرامن اور پائیدار حل پر مشاورت کریں گے۔ہماری خواہش ہے کہ مشاورت کے بعد ایسا سیٹ اپ آنا چاہئے جو دنیا کے لئے قابل قبول ہو۔
سلامتی کونسل میں پاکستان کو تقریر کا موقع نہ دینے کے بار ے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان کو اجلاس میں سن لیا جاتا تو بہترتھا۔ بھارت نے تنگ نظری کا مظاہرہ کیا۔
افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت 30لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کے فرائض سرانجام دے رہاہے۔ اور موجودہ حالات میں پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے مکمل منصوبہ بندی کرلی ہے ۔ چمن طورخم بارڈر پر ہم پر کوئی دبائو نہیں۔
کابل ایئرپورٹ پر انخلا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کابل ایئر پورٹ پر لوگ انخلا چاہتے تھے پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا۔ طالبان نے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔ اب انخلا کی ضرورت نہیں سب کے جان ومال کا تحفظ کیا جائے ۔