کراچی: (سپیشل فیچر) قائداعظمؒ کے مقبرہ کا ڈیزائن معروف آرکیٹیکٹ یحییٰ مرچنٹ نے ڈیزائن کیا تھا۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ بابائے قوم کی آخری آرام گاہ کے لیے چار نقشے تیار کیے گئے تھے۔
یحییٰ مرچنٹ نے مزار کے ڈیزائن کا بنیادی کام 28 جنوری 1960ء کو مکمل کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے قائد اعظمؒ کے شان ومرتبے اور قیامِ پاکستان میں ان کے لازوال کردار کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقبرہ ڈیزائن کیا۔
عرصہِ تعمیر
تعمیرات کا آغاز 8 فروری 1960ء کو ہوا۔ 31 جولائی 1960ء کو اس وقت کے صدر فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے مزار کا سنگ بنیاد رکھا۔ 31 مئی 1966ء کو مزار کا بنیادی ڈھانچہ مکمل کر لیا گیا۔
رقبہ
مزار کا کل رقبہ 116 ایکڑ ہے (مرکزی رقبہ 61 ایکڑ اطراف کے 55ایکڑ پر مشتمل ہے)۔
ڈیزائن کا تصور اور تعمیر کے مراحل
خیال رکھا گیا کہ مزارایک ایسی عمارت ہو جو اسلامی فنِ تعمیر کی عکاسی بھی کرتی ہو اور جدید دور سے مطابقت بھی رکھتی ہو۔ مزارِ قائد کو ازبکستان کے شہر بخارا میں سامانی حکمران اسماعیل‘‘کا مقبرہ (جو کہ 892 تا 943ء کے درمیان تعمیر ہوا) سے مماثلت دی گئی۔ قائداعظمؒ کا مزار اس طرح تعمیر تیار کیا گیا ہے کہ اس میں ایک تووسطی ایشیائی ممالک کی جھلک بھی نظر آتی ہے تو دوسری طرف مسجدِ قرطبہ کی محرابوں کے ڈیزائن کو بھی اس مزار کا حصہ بنایا گیا ہے۔
عمارت کے ڈھانچے کو پائیلنگ (جس میں عمارت کے وزن کو زیرِ زمین کنکریٹ کے ستونوں پر استوار کیا جاتا ہے) پر تعمیر کیا گیا ہے جو کہ ہر قسم کے موسموں کا سامنا کرنے کی طاقت رکھتی ہیاورعمارت کو زلزلہ پروف بھی بنایا گیا ہے۔
مزار کی مرکزی عمارت بنیاد سے مربعہ شکل میں ہے جو کہ اندرونی طرف سے مثمن کی شکل میں بنائی گئی ہے۔ مثمن (ہشت پہلو) سے بنے ہوئے ڈیزائن کو اسلامی فنِ تعمیر میں کثرت سے استعمال کیا گیا ہے جس سے جیومیٹری کے بیش بہا اور نہ ختم ہونے والے ڈیزائن بنائے جاتے ہیں۔
مزار کے چاروں اطراف داخلی دروازے ہیں جو کہ بیضوی شکل کی محرابوں سے بنائے گئے ہیں جن کی چوڑائی 22 فٹ اور اونچائی 36 فٹ تک ہے۔ جہاں پر عام عوام جا کر حاضری دیتے ہیں وہ قبر کا تعویز (علامتی قبر) ہے اصل قبر تہہ خانے میں موجود ہے جہاں مخصوص لوگ ہی جا سکتے ہیں۔
مزارِ قائد کے کونوں میں اوپر بالکونی اور تہہ خانے میں جانے کے لئے سیڑھیاں بنائی گئی ہیں۔ مثمن شکل کی دیواروں کو چھت پر پہنچتے ہی دائروی شکل میں تبدیل کر دیا جاتا ہے جو کہ اونچائی میں 14 فٹ تک ہے۔ اس دیوار پر 70 فٹ قطر (ڈایا میٹر) کا گنبد بنایا گیا ہے جو کہ مکمل طور پر کنکریٹ سے تیار کیا گیا ہے۔
گنبد کے اندرونی طرف مسلم ایسوسی ایشن آف دی پیپل ریپبلک آف چائنہ کی طرف سے 80 فٹ کا فانوس تحفہ میں دیا گیا تھاجس میں 48 شیڈز کی روشنیاں 4 درجوں میں لگائی گئی ہیں۔
مزار کے مشرقی حصے میں ایک کمرے کے اندر پانچ قبریں ہیں یہ قبریں معمولی افراد کی نہیں ہیں بلکہ ان کے سیاسی سفر میں شریک رفقائے کار کی ہیں۔ ان میں سب سے پرانی قبر لیاقت علی خان کی ہے، دوسری قبر سردار عبد الرب نشتر کی ہے، تیسری قبر محترمہ فاطمہ جناح کی ہے، چوتھی قبر محمد نور الامین کی ہے اور پانچویں قبر بیگم رعنا لیاقت علی خان کی ہے۔
مزار کے اردگرد چہار باغ کے تصور کے مطابق لان بنائے گئے ہیں۔ اسی عمارت میں ایک جگہ قائدِاعظم محمد علی جناحؒ کے زیرِ استعمال رہنے والے نوادرات نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔ ان نوادرات کو ایک کمیشن آف انکوائری نے جمع کیا تھا۔ اس کمیشن کو حکومتِ پاکستان نے 1969ء میں تشکیل دیا تھا۔
سرکاری اور فوجی تقاریب یہاں خصوصی مواقع پر ہوتی ہیں، جیسے 23 مارچ (یوم پاکستان)، 14 اگست (یوم آزادی)، 11 ستمبر (جناح کی وفات کی برسی) اور 25 دسمبر (جناح کی سالگرہ)۔
سرکاری دوروں کے دوران بیرون ممالک کے معززین اور عہدیدار بھی آپؒ کے مزار پر حاضری کیلئے تشریف لاتے ہیں۔