کراچی: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس ادا کئے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا، تاجروں کیساتھ مل کرملک کو آگے لے کر جانا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اب آڈٹ تھرڈ پارٹی سے کرایا جائیگا، ڈیڑھ کروڑ ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیا ہے، ان لوگوں کو ٹیکس نظام میں لانے کا طریقہ کار بھی بنالیا گیا ہے، ان لوگوں کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لاینگے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک 1968 میں ایشیا کی چوتھی بڑی معیشت تھا، ہم نے ملک کو دوبارہ اسی سطح پر لے کر جانا ہے، وزیراعظم عمران خان نے احتساب پر فوکس کیا ہوا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی وجہ سے بزنس کمیونٹی پر خوف کی فضا تھی، ایف بی آر کے خوف کو ختم کیا گیا ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹسز کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی مثبت سوچ کوساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ ماضی میں لوگ ایف بی آر سے ڈرے ہوتے تھے۔ ماضی میں نوٹس پرنوٹس آتے تھے۔ چیئرمین ایف بی آر کو کہا ہے جو نوٹس چلے گئے ان پر نظرثانی کر کے واپس لیں۔ اب ایف بی آرسے نوٹس پر نوٹس نہیں آئیں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہر 3 ماہ بعد کراچی کے تاجروں سے ملاقات کروں گا۔ تاجروں کیساتھ مل کرملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ بڑے فریق کے طور پر ساتھ لے کر چلنا ہے۔ حکومت کی معاشی پالیسیوں میں تاجروں سے مشاورت کریں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ معیشت میں بہتری لائیں گے ۔ معاشی ترقی کیلئے تاجر مثبت تجاویزدیں۔ ہمارا ملک 1968ء میں ایشیاء کی چوتھی بڑی معیشت تھا۔ ہم نے ملک کو دوبارہ اسی سطح پر لے کر جانا ہے ، ہماراالمیہ ہے کہ ماضی میں زراعت پر سرمایہ کاری نہیں کی۔ ٹیکس ادا کیے بغیر یہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہم پیسا بنانے کو گنا نہیں سمجھتے، پیسا کمانا اچھی چیز ہے ، اہم اشیا کی زائد قیمتیں عالمی سطح پر مہنگی ہونے کے باعث ہیں