اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی نے منگل کے روز مالیاتی بل 2021ء منظور کیا جس سے اگلے مالی سال کے لئے بجٹ تجاویز کو قانونی حیثیت حاصل ہوگی۔
یہ بل وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیش کیا۔ حزب اختلاف کی طرف سے فنانس بل میں تجویز کردہ ترامیم ایوان نے مسترد کر دیں۔ آٹھ ہزار چار سو ستاسی ارب روپے کے مجموعی اخراجات کے تحت بجٹ 2021-22ء میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور عوام کو ریلیف کی فراہمی کی غرض سے کئی شعبوں کے لئے اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
وفاقی ملازمین کو دس فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کے علاوہ پنشن میں بھی دس فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور کم سے کم آمدن بڑھا کر بیس ہزار روپے ماہانہ کر دی گئی ہے۔
سرکاری شعبے کے تحت سالانہ ترقیاتی پروگرام میں چالیس فیصد اضافہ کیا گیا ہے جسے 630 ارب روپے سے بڑھا کر نوسو ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
داسو، دیامر بھاشا، مہمند اور نیلم جہلم سمیت پن بجلی ڈیموں کی تعمیر کے لئے سو ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے لئے پانچ ہزار آٹھ سو انتیس ارب روپے ٹیکس وصولی کے ہدف کے ساتھ ترقی کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لئے احساس پروگرام کے لئے مختص رقم کو 210 ارب روپے سے بڑھا کر 260 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
سبسڈیز کے لئے 682 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے دوران 430 ارب روپے تھے۔