اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات شوکت ترین نے کہاہے کہ کیپٹل مارکیٹ مشاورتی کونسل کے قیام کا مقصد محدود وسائل کے حامل سرمایہ کاروں کو کیپٹل مارکیٹس کی طرف راغب کرانا ہے جس سے اقتصادی نمو اورترقی کے عمل میں تیزی آئیگی ، کیپٹل مارکیٹس کے حوالہ سے اصلاحات تمام متعلقہ فریقوں کی مکمل مشاورت سے متعارف کرائے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کیپٹل مارکیٹ مشاورتی کونسل کا پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ ای سی پی رابطہ کمیٹی کا سیکرٹریٹ ہوگا جبکہ چئیرمین ایس ای سی پی کمیٹی کے سربراہ یا سیکرٹری کے طورپراپناکرداراداکریں گے۔
اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیاگیا کہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس ماہواربنیادوں پرہوگا اور اجلاس میں پیش کردہ سفارشات کو کونسل کی ایپکس کمیٹی میں جائزہ کیلئے پیش کیا جائیگا۔ ایپکس کمیٹی حتمی نفاذ کیلئے ایس ای سی پی اورمتعلقہ شراکت داروں کو ہدایات جاری کریں گی۔
اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹروقار مسعود، سیکرٹری خزانہ، سیکورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن کے چئیرمین عامی خان، چئیرمین ایچ بی ایل سلطان علی الانہ اور دیگرسینئر افسران نے شرکت کی۔گورنرسٹیٹ بینک نے اجلاس میں ویڈیو لنک کے زریعہ شرکت کی۔
کیپٹل مارکیٹ مشاورتی کونسل کا قیام کیپٹل مارکیٹ ڈولپمنٹ پلان کے تحت اپریل 2020 میں عمل میں لایا گیاتھا۔ کونسل کے پہلے اجلاس میں سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ کونسل کے قیام کے مقصد ملک کے کیپٹل مارکیٹس میں اصلاحات متعارف کراناہے۔
وزیرخزانہ شوکت ترین نے اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کونسل کے قیام کی ضرورت طویل عرصہ سے محسوس کی جارہی تھی کیونکہ کیپٹل مارکیٹس رسک شئیرنگ میں بہتری لاسکتے ہیں اوراس استعداد وکارگردگی میں بہتری سے سرمایہ کو حقیقی معیشت کیلئے مختص کیا جاسکتا ہے۔
شوکت ترین نے کہا اس کے نتیجہ میں اقتصادی نمو اورترقی میں تیزی آئیگی۔انہوں نے کہاکہ کونسل کے قیام کاایک اورمقصد سرمایہ کاروں بالخصوص محدود وسائل کے حامل سرمایہ کاروں کوراغب کرنا ہے، اس سے ایسے سرمایہ کارکیپٹل مارکیٹس میں اپنے محدود وسال لاکر اسے زیادہ پیداواری بناسکتے ہیں۔ کیپٹل مارکیٹس کے حوالہ سے اصلاحات تمام متعلقہ فریقوں کی مکمل مشاورت سے متعارف کرائے جائیں گے۔
انہوں نے کیپٹل مارکیٹ مشاورتی کونسل کے ٹرمز آف ریفرنس کے سہل نٖفاذ کیلئے رابطہ کمیٹی کے قیام اوراس میں ایس ای سی پی، سٹیٹ بینک، پاکستان بینکنگ کونسل،کمرشل مارکیٹس، لیگل کونسل اور اسلامی بینکاری کے نمایندوں کوشامل کرانے کی ہدایت کی تاکہ تمام متعلقہ فریقوں کی طرف سے جامع رائے کاحصول ممکن ہوسکے۔