لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف زرداری اور سابق وزیراعظم شہید بینظیر بھٹو کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو نے عوامی مقامات پر مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
یاد رہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں 14 اگست کو مینار پاکستان میں خاتون کیساتھ پیش آنے والے دست درازی کے دلخراش واقعے کے بعد ملک بھر میں عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ واقعے میں سینکڑوں افراد نے خاتون ٹک ٹاکر سے بدتمیزی کی، کپڑے پھاڑ ڈالے اور ہوا میں اچھالتے رہے تھے، پولیس کی طرف سے 400 افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد مزید واقعات کی ویڈیوز بھی سامنے آ رہی ہیں۔
اسی طرح کے واقعے سے متعلق ٹویٹر پر خاتون صحافی نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ سے متعلق عوام کو بتایا۔
خاتون صحافی نے ٹویٹر پر بتایا کہ کئی سال قبل یومِ آزادی کے موقع پر مزارِ قائد پر فرائض کے دوران وہاں موجود 100 مردوں نے ان کے ساتھ نامناسب سلوک کیا۔ میں کوئی یوٹیوبر یا ٹک ٹاکر نہیں لیکن پھر بھی میرے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا، میں نے ڈرتے ہوئے وہاں موجود پولیس سے مدد مانگی تو جواباً سننے کو ملا کہ بی بی ہم صرف 4 اہلکار ہیں اور وہ 140 مرد ہیں، ہم کیسے انہیں روک سکتے ہیں؟
#Thread
— Sabin Agha (@sabin_journo) August 20, 2021
I am not Titokr or Youtuber. I am #journalist. I went to Mazar Quaid in khi for reporting on #14AugustAzadiDay few years ago.
I was reporting, doing my job, not hurling #kisses as this victim blaming nation is accusing that tiktoker girl. 1/
Some 100 odd frustrated boys & men attacked me & my cameraman at Mazar Quaid. My cameraman and his camera were shoved back & forth/ but I was manhandled. I was gropped on every part of my body. My hair were pulled from back & both sides. My cloths & duppatta wer pulled by men 2/
— Sabin Agha (@sabin_journo) August 20, 2021
At one point someone tried to wrap my duppatta around my neck to choke me, all the while gropping me with hysterical laughs and every existing cussword hurled at me. When someone grabbed my arm & pulled me outside that mob of sexually frustrated boys & men.
— Sabin Agha (@sabin_journo) August 20, 2021
3/
Wit shaking nervs & body I went to police van standing at dorstep of Mazar Quaid, who watched the entire episode. Iasked them y did they not come to help. Police response: "bibi hum 4 hay aur wo 150. Hum kese rok sktay thy. Ap ayee kiyun" 4/ #yesallmen #minarepakistanincident
— Sabin Agha (@sabin_journo) August 20, 2021
سابق صدر آصف علی زرداری اور شہید بینظیر بھٹو کی بڑی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے سبین آغا کے ٹوئٹس پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ یہ ایک اور تکلیف دہ واقعہ ہے، پولیس نے پورا منظر دیکھنے کے باوجود بھی مدد سے انکار کیا، ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہتھیاروں کا استعمال کیا جاسکتا تھا۔
Another harrowing experience - witnessed by police who refused to help despite their ability to call for back up as well as use weapons to disperse crowd. Trusted to help & instead complicit. Men should be banned from public spaces. We need more women to safeguard women. https://t.co/kIqDE3KSYa
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) August 21, 2021
انہوں نے لکھا کہ عوامی مقامات پر مردوں پر پابندی عائد کی جائے، ہمیں خواتین کی حفاظت کے لیے مزید خواتین کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ مینار پاکستان پر پیش آنے والے واقعے پر بھی سابق وزیرِاعظم شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے مینارِ پاکستان میں خاتون ٹک ٹاکر سے دست درازی کے خوفناک واقعے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے پیغام میں بختاور بھٹو زرداری نے کہا کہ مینارِ پاکستان میں برین ڈیڈ زومبیز نے خوفناک گھات لگاکر خاتون پر حملہ کیا۔
Horrific ambush of braindead zombies at #MinareEPakistan. Fed up of this gov trying to brush every horrific incident under the rug whilst also justifying a man being released after stabbing a woman multiple times. No new law will change or protect anyone under this government.
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) August 18, 2021
بختاور بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ حکومت ہر خوفناک واقعہ کو قالین کے نیچے صاف کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس حکومت میں مرد نے کئی بار عورت کو نقصان پہنچایا ہے اور ہر بار یہ حکومت درندون کو رہا کرنے کا جواز بھی فراہم کرتی ہے۔ اس حکومت کا کوئی نیا قانون تحفظ فراہم نہیں کرے گا اور نہ ہی تبدیلی لائے گا۔