اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک کیلئے بڑی خوشخبری ہے، برطانیہ نے پاکستان کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نکال دیا۔
برطانیہ کے پاکستان میں ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ مجھے تصدیق کرتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ مجھے علم ہے کہ پچھلے پانچ ماہ کتنے مشکل تھا بہت سارے لوگوں کے لیے جو پاکستان اور برطانوی کے درمیان قربت پر انحصار کرتے ہیں۔
Pleased to confirm is off the red list. I know how difficult the last 5 months were for so many who rely on close links between & . Grateful to @fslsltn @Asad_Umar & superb @nhsrcofficial @OfficialNcoc @NIH_Pakistan @drsafdar64 team for their close collaboration.
— Christian Turner (@CTurnerFCDO) September 17, 2021
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ آپسی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا تاکہ دونوں ممالک میں ڈیٹا شیئرنگ اور عوامی صحت کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
برطانوی ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شاپس کے مطابق برطانیہ نے پاکستان، ترکی اور مالدیپ سمیت 8 ممالک کو سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نکال دیا ہے۔ ریڈ لسٹ سے باہر آنے کے فیصلے کا اطلاق بدھ 22 ستمبر کی صبح 4 بجے سے ہوگا۔ بین الاقوامی سفر کیلئے 4 اکتوبر سے نیا نظام متعارف کرا رہے ہیں۔
In addition, EIGHT countries and territories will come off the red list from Weds 22 Sept at 4am, incl. TURKEY, PAKISTAN and MALDIVES.
— Rt Hon Grant Shapps MP (@grantshapps) September 17, 2021
برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے مطابق ریڈ لسٹ سے نکلنے والے ممالک میں پاکستان کے علاوہ ترکی، مصر، مالدیپ، سری لنکا، عمان، بنگلا دیش اور کینیا بھی شامل ہیں۔ 22 ستمبر سے ان ممالک سے برطانیہ آنے والے ہوٹل میں قرنطینہ کیے بغیر گھروں میں جا سکیں گے۔
دوسری طرف وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
Welcome decision of UK government to remove #Pakistan from the travel red list. On his recent visit, shared w/ then FS Raab our concerns on being kept on the list despite irrefutable scientific data on Pakistan’s handling of #Covid19 pandemic. This change is appreciated.
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) September 17, 2021
یاد رہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو اپریل سے سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے جبکہ گزشتہ ماہ بھارت کو فہرست سے نکال دیا گیا تھا تاہم پاکستان کو اسی فہرست میں برقرار رکھا گیا ہے۔
29 اگست کو برطانیہ کی جانب سے ٹریول لسٹ اپ ڈیٹ کی گئی ہے جس میں پاکستان کو ایک مرتبہ پھر ریڈ لسٹ میں موجود رکھا گیا تھا جبکہ آئرلینڈ نے پاکستان کو سفری ریڈلسٹ سے خارج کر دیا گیا۔
پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر برطانیہ کے پاکستانی نژاد ارکان پارلیمنٹ نے احتجاجی خطوط لکھے تھے اور معاملہ برطانوی وزیراعظم تک پہنچا تھا جس کے بعد پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت کی برطانوی وزارت صحت کے حکام سے براہ راست بات چیت ہوئی تھی۔
اپریل میں وفاقی وزیر اسد عمر نے برطانیہ کی طرف سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر سوال اٹھایا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کئے گئے بیان میں وفاقی وزیر اسد عمر نے برطانوی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہر ملک کو اپنے شہریوں کی صحت کی حفاظت کے لیے فیصلے کرنے کا حق ہے۔
Every country has a right to take decisions to safeguard the health of their citizens. However, the recent decision by UK govt to add some countries including Pakistan on the red list raises a legitimate question whether choice of countries is based on science or foreign policy pic.twitter.com/BAzaW1Lc8l
— Asad Umar (@Asad_Umar) April 3, 2021
وفاقی وزیر کا مزید کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان سمیت کچھ ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ان ممالک کا انتخاب سائنس کو مدِ نظر رکھ کر کیا گیا ہے یا خارجہ پالیسی کو؟
گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے برطانیہ کی سفری پابندیوں کی ریڈ لسٹ سے نکلنے کے لیے برطانیہ کو کورونا کے اعداد وشمار فراہم کر دیے ہیں اور ہمارے ڈیٹا کی درستگی میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ چند دن قبل برطانوی وزارت صحت کے حکام اور ماہرین سے انکی تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔