لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ چیئر مین نیب کی تقرری کے معاملے پر میری ذاتی رائے ہوگی صدرمملکت کو بھی شہبازشریف سے مشاورت سے انکار کر دینا چاہیے۔
دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں خصوصی گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہناتھا کہ اپوزیشن کے ساتھ مشاورت ہوگی، شہبازشریف کے ساتھ نہیں، وزیراعظم کسی چور سے بات نہیں کرینگے، صدروزیراعظم اوراپوزیشن لیڈرسے مشورہ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڈ لاک کی صورت میں پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی، پارلیمانی کمیٹی میں 6 اپوزیشن اور 6 حکومتی ارکان شامل ہونگے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ نیب نے شہبازشریف کو مجرم ڈکلیئر کر دیا ہے، شہباز شریف سے مشاورت کرنا بڑی زیادتی کی بات ہو گی، لیگی صدر اگراپنی پارٹی سے سنجیدہ ہوتے تومستعفی ہو کر کسی اور کو موقع دیتے، سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا مشاورت کرنے کا کوئی حق نہیں بنتا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پاکستان کی عدالتوں میں کہتے ہیں بچوں کے بزنس سے کوئی تعلق نہیں، اربوں روپے شہباز شریف، بیگم، بچوں کے اکاؤنٹس میں آئے، ان کے خلاف ڈاکیومنٹری شواہد موجود ہیں، شہبازشریف کیخلاف نیب عدالت جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کی تقرری صدر،وزیراعظم اورشہباز سے مشاورت کے بعد کرینگے
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے ہوگی صدرمملکت کو بھی شہبازشریف سے مشاورت سے انکار کر دینا چاہیے، یا تو پھر سب مجرموں کے لیے قانون تبدیل کر دیا جائے کہ مجرم بتائے گا اس کا تفتیشی کون ہوگا، سیکشن6کے تحت کمیٹی بنادی ہے توپھرمجرم سے مشاورت کیوں، معاملہ کمیٹی میں چلا جائے گا، اپوزیشن اپنی رائے دے گی۔ اپوزیشن کوکمیٹی میں صاف لوگوں کوشامل کرنا چاہیے جن کے خلاف نیب کیسزنہ ہو۔
اس سے قبل پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ آرڈیننس ہم لارہے ہیں، اس کا دوسرا حصہ ایکٹ بھی آئے گا، اپوزیشن کودعوت دیتے ہیں اگررائے دینا چاہتے ہیں تودیں،ہمارا مقصد ہے کہ نیب مقدمات کومنطقی انجام تک پہنچائے۔
فواد چودھری کاکہنا تھاکہ کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے بالکل مشاورت نہیں کرینگے ، صدرمملکت سے نہیں پوچھا کہ وہ شہبازشریف سے مشاورت کرینگے یا نہیں، فروغ نسیم نے مشاورت سے متعلق قانونی پہلوؤں کا بتایا ہے،اخلاقی طور پر شہبازشریف اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے الگ ہوجائیں جس کے بعد اپوزیشن سے مشاورت ہوسکتی ہے شہبازشریف سے نہیں جبکہ آرڈیننس کے بعد ایکٹ بھی لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کواپنا دائرہ کاراتنا نہیں پھیلانا چاہیے کہ اسے سمجھ ہی نہیں آئے جبکہ نیب کوبڑی مچھلیوں کی کرپشن پرنظررکھنا ہوگی،نیب کوبڑی کرپشن روکنے کے لیے بنایا گیا تھا، ایف بی آر،ایف آئی اے کوتگڑا کیا جارہا ہے جبکہ ہماری کوشش ہے نیب ایک تگڑا ادارہ بنے۔