لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے روڈ کاررواں سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف میں اختلافات پیدا ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے خلاف پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ایک مرتبہ پھر متحرک ہو گئی ہے، تحریک کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا تھا کہ حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔ اس دوران انہوں نے عندیہ دیا کہ حکومت کیخلاف روڈ کاررواں کا آغاز کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ روڈ کاررواں کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے روڈ کاررواں کی مخالفت کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی کی مخالفت کے باعث پی ڈی ایم میں روڈ کارروان پر تاحال اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔ ن لیگ مفاہمتی گروپ روڈ کارروان کی بجائے صرف جلسے کرنا چاہتا ہے۔ عدم اتفاق پر دونوں جماعتوں نے معاملہ پی ڈی ایم کے آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: فوری انتخابات ملک کی ضرورت ہیں: فضل الرحمان، شہباز شریف کا مطالبہ
یاد رہے کہ 9 اکتوبر کو ہونے والی پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف)، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمان کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی تھی۔
ملاقات میں نیب آرڈیننس اور نیب چئیرمین کی تقرری کو چیلنج کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا، حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے پنجاب کے مختلف شہروں میں جلسے کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
پی ڈی ایم سربراہ نے مسلم لیگ ن کا حکومت کے ساتھ مذاکرات کی خبروں پر تحفظات کااظہارکیا تھا۔
مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے الیکشن چوری کیا انکے ساتھ مذاکرات کیسے کر سکتے ہیں۔ حکومت کیساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ آپ نے ہمیں اعتماد میں بھی نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
مولانا فضل الرحمن نے انتباہ کرتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ ن اگر اب بھی لانگ مارچ نہیں کرے گی توپھر تحریک کو شدید دھچکا پہنچے گا۔
مولانا نے تجویز دیتے ہوئے بتایا کہ لانگ مارچ سے قبل روڈ کارواں نکالا جائے تو حکومت پر دباؤ بڑھے گا۔