لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے 4 لوگ وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں اور کچھ لوگ اچھی وزارتوں کے خواہشمند ہیں، ناراضگی کا زیادہ سلسلہ انفرادی طور پر ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام اختلافی نوٹ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ 26اراکین میرے ساتھ کھڑے ہیں اگرکام نہ کرتا تویہ بھی انہی لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوتے، عدم اعتماد کے حوالے سے بہت سارے دوستوں سے رابطے ہیں، ہماری کوشش ہے معاملے کو بیٹھ کراچھے اندازمیں حل کرلیں۔ ناراض دوست امید یہ ہمارے ساتھ کل بھی بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ناراض ہونے والے ہمارے بھائی ان کومنانے کی کوشش کریں گے، اپوزیشن اس صورتحال سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ سب سے زیادہ فائدہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو ہو رہا ہے۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا بلوچستان میں بڑے عرصے بعد گورننس بہترہوئی لگتا ہے لوگ آپ کے پیچھے پڑگئے ہیں۔ ہرحلقے میں لسبیلہ سے زیادہ کام ہورہا ہے، عبدالقدوس بزنجو کے حلقے میں 20 ارب کے کام ہو رہے ہیں، کوئی ڈسٹرکٹ یہ نہیں کہہ سکتا کہ اسے نظر انداز کیا گیا، حقائق کو منفی اندازمیں پیش کیا جارہا ہے۔ ساڑھے تین سال میں ہرحلقے میں لوگوں کی فلاح وبہبود کے لیے کام ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ کابینہ سے نکلنے پرناراض ہے، بی اے پی پارٹی کے چار لوگ وزیراعلیٰ بننا چاہتے ہیں، کچھ لوگ اچھی منسٹریاں چاہتے ہیں، ناراضگی کا زیادہ سلسلہ انفرادی طور پر ہے، لوگوں کو غلط گائیڈ کیا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ عبدالرحمان کھیتران کو کبھی انتظارنہیں کرایا، اگرعبدالرحمان کھیتران یہ ثابت کر دیں تو ویسے ہی استعفی دے دونگا، کھیتران تو ہمیشہ ہمارے ساتھ ہوتے تھے، ان کوبہت عزت دی، ان کی باتیں سن کربڑا حیران ہوا کہ انہیں 8گھنٹے انتظارکرایا جاتا تھا۔
جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ اب اسمبلی میں ہو گا: ناراض اراکین
دوسری طرف اسلام آباد سے واپسی پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سپیکرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ جام کمال نے تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا یہ ان کا حق ہے، وہ تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں توکرلیں۔ تحریک عدم اعتماد کے پیچھے پی ڈی ایم نہیں ہے، ہماری پارٹی سے وہاں کوئی نہیں جائے گا، دوسری جانب سےلوگ ہماری طرف آئیں گے، جام صاحب ابھی بھی وزارت اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں،
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی صدارت سے استعفیٰ دیکر واپس لینا جام صاحب کو زیب نہیں دیتا، پارٹی کو بچانے کے لیے جام کمال کو 15 دن دیے، ہماری پارٹی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی ہیں۔
اس موقع پر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ جام صاحب نے اپنی مرضی سے پارٹی صدارت سےاستعفیٰ دیا، پارٹی نے مجھے قائم مقام صدر منتخب کیا، وہ اب قانونی طور پر صدر نہیں ہیں، 14 ارکان نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کیے ہوئے ہیں۔ 20یا 21اکتوبرکواسمبلی سیشن میں عدم اعتماد تحریک کا معاملہ اٹھائیں گے۔
عبدالرحمان کھیتران کا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کا آفیشلی ترجمان میں ہوں،ہم کسی کی خواہشات پرپابندی نہیں لگاسکتے، ہمارے ممبران سیسہ پلائی دیوارکی طرح کھڑے ہیں، جام کمال نے شائد عثمان بزدارسے کہا ہے کہ پانچ سے چھ ایم پی ایزدے دو، جام کمال کوبلوچستان سے ایم پی ایزنہیں ملیں گے۔