اسلام آباد: (دنیا نیوز) کالعدم تنظیم کی طرف سے پنجاب میں جاری احتجاج کے بعد وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بتایا کہ صوبے میں پولیس کو رینجرز کے ماتحت کردیا گیا، ریاست کی رٹ ہر صورت برقرار رکھی جائے گی۔ آیئے بتاتے ہیں کہ رینجرز کے پاس کون سے اختیارات ہیں ؟
روزنامہ دنیا میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پنجاب میں رینجرز کو مظاہرین کو روکنے کیلئے ضرورت پڑنے پر اسلحہ استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی، رینجرز بغیر وارنٹ کسی بھی جگہ داخل ہو سکتی ہے، ملک کیخلاف کسی سرگرمی میں ملوث ہونے کے شبہ میں کسی کو بھی گرفتار کرسکتی، قانون ہاتھ میں لینے والوں اور خطرہ ثابت ہونے والوں کیخلاف مقدمات درج کروا سکتی ہے ، کسی بھی جگہ سے ہتھیار اور دیگرسامان قبضے میں لے سکتی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق آئین کے سیکشن 147کے تحت اس وقت رینجرز کو پنجاب پولیس کے اختیارات حاصل ہیں، اس شق کا اطلاق تب ہوتا ہے جب ریاست کو امن و امان کا سنگین مسئلہ درپیش ہو، رینجرز کو اختیار ہے کہ انکا سینئر آفیسر خود یا اپنے ماتحتوں کو کسی بھی ایسے شخص کے خلاف گولی چلانے کا حکم دے جس سے عوام کو جان ومال کا خدشہ ہو اور وہ ریاست کیلئے بھی خطرہ ہو۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 5 کے مطابق کسی بھی پولیس آفیسر، ممبر آرمڈ فورسز اور سول آرمڈ فورس کو مکمل اختیار ہو گا کہ وہ ملک مخالف سرگرمیوں، دہشتگردانہ کارروائیوں، ریاست اور عوام کی جان و مال کیلئے خطرہ بننے والے مظاہرین کو وارننگ دے کر ان کیخلاف طاقت کا استعمال کرسکے، اس وقت پنجاب میں رینجرز تعینات کی گئی ہے اور مکمل اختیارات رینجرز کے پاس ہیں، جبکہ سی آر پی سی کے سیکشن 129 اور 132 کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق رینجرز قوانین میں رہتے ہوئے ایسے تمام اختیارات استعمال کرسکتی ہے جن کی اجازت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں بھی رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کے بارے میں تفصیلی جائزہ لیا گیا تھا۔
ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا ہے وفاقی حکومت نے رینجرز کو مکمل اختیارات دئیے ہیں اور رینجرز کو پولیس کے تمام اختیارات حاصل ہیں قانون میں رہ کر رینجرزاختیارات استعمال کرے گی۔