لاہور: (دنیا نیوز) این اے 133 ضمنی الیکشن کے لیے الیکشن کمیشن کی طرف سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے لاہور ہائیکورٹ کے ٹریبونل میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل ریٹرننگ آفیسر نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور ان کی کورنگ امیدوار مسرت جمشید اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے تھے۔ ریٹرننگ افسر نے جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کے تجویز کنندہ حلقے کا نہ ہونے کی بنیاد پر کاغزات نامزدگی مسترد کیے تھے۔ مسلم لیگ ن کی امیدوار شائستہ پرویز کی جانب سے ریٹرننگ افسر کے روبرو اعتراضات دائر کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 133 ضمنی الیکشن، جمشید اقبال چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد
این اے 133 ضمنی الیکشن میں کاغذت نامزدگی مسترد ہونے کے بعد تحریک انصاف نے ٹریبونل میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کی جانب سے اپیل منگل کو ہائیکورٹ کے ٹریبونل میں دائر کی جائے گی۔
وکیل جمشید اقبال چیمہ کا کہنا تھا کہ مصدقہ نقول اور ضروری دستاویزات کی وجہ سے اپیل آج دائر نہیں کی جاسکی،کوشش ہے کہ منگل کی صبح 11 بجے تک اپیل ہائیکورٹ میں دائر کردیں، ریٹرننگ افسر کے فیصلے کا بھی مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں سینیٹر اعجاز چودھری، جمشید اقبال چیمہ اور مسرت جمشید اقبال چیمہ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جمشید چیمہ کا ریٹرننگ آفیسر کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کافیصلہ
جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ خوشی ہو گی (ن) لیگ خود کہے کہ ہم اپنے اعتراضات واپس لیتے ہیں، (ن)لیگ آئیں،بائیں،شائیں کرنے،تکنیکی وجوہات کے پیچھے چھپنے کے بجائے الیکشن لڑے۔ اعجازچودھری صاحب چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا الیکشن میں حصہ لے، کسی کی کوئی سازش یا بدنیتی نہیں ہے، پارٹی میں ٹکٹ کا فیصلہ جمہوری اندازمیں ہوا۔ اپنی مرضی سے وفاق سے وزیراعظم سے یہ سیٹ مانگ کر الیکشن لڑنے آیا ہوں، جب ٹکٹ کا فیصلہ ہوگیا تو پھر اعجازچودھری نے الیکشن مہم کو لیڈ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک چھوٹا حادثہ ہے، الیکشن کمیشن بڑا حادثہ بنانے کی کوشش نہ کرے، الیکشن کمیشن الیکشن لڑنے کی اجازت دے۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چودھری نے کہاکہ (ن)لیگ ٹیکینکلی وجوہات کے پیچھے چھپنے کے بجائے مقابلہ کرے، تجویز کنندہ کا ووٹ کسی اور حلقے میں منتقل کرنے پرالیکشن کمیشن جواب دے، کس وجہ سے تجویزکنندہ کا ووٹ دوسرے حلقے میں گیا، ہم عدالت جائیں گے،تکنیکی وجوہات کومسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔