اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ سودے بازی کا رشتہ نہیں چاہتے، کثیر جہتی تعلقات کے خواہشمند ہیں ہیں جو علاقائی اور بین الاقوامی پالیسیوں کے انتشار کا شکار نہ ہوں۔
ان خیالات کا اظہار وزیرخارجہ نے تبدیل ہوتے جیوپولیٹیکل منظر نامے میں مستقبل کی خارجہ پالیسی کے مسائل کے عنوان پر ”مارگلہ ڈائیلاگ فورم 2021“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شاہ محمود نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بڑھے ہوئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات اور علاقائی روابط کے حوالے سے تعاون ہمارے باہمی فائدے کے لیے کام کر سکتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس میں تبدیلی کے وژن کے مطابق پاکستان امریکا کیساتھ ایسے تعلقات چاہتا ہے جو ہماری تبدیل شدہ ترجیح کے مطابق ہوں۔ پاکستان 19 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کررہا ہے، اس اجلاس کا مقصد افغانستان کے لاکھوں افراد کے لیے مناسب خوراک، ادویات اور رہائش کی سہولتوں کے بارے میں تعاون حاصل کرنا ہے۔
وزیر خارجہ نے عزم کا اظہار کیا کہ خطے کے ایک مستحکم پرامن اور خوشحال مستقبل کے لیے ہر سطح پر کام جاری رکھے گا۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ ان ’حواس باختہ ریاستی امور‘ پر بھارت کو ذمہ دار ٹھہرائے۔
شاہ محمود قریشی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اس بات کا ادارک کرے کہ کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر ہم جنوبی ایشیا کے عوام کو دائمی عدم استحکام سے نجات نہیں دلا سکتے۔ بھارت کے بارے میں بات کئے بغیر خارجہ پالیسی مسائل کے بارے میں بات مکمل نہیں ہوتی، امن اور جیواکنامک کو مضبوط بنانے کے لئے پاکستان کی کوششیں یکطرفہ نہیں ہوسکتیں، اقتدار سنبھالتے ہی ہماری حکومت نے یکطرفہ طور پر بار بار کوشش کی تاکہ بات چیت کے ذرائع کُھلیں،لیکن ہمارے مشرقی ہمسایہ نے ہر قسم کی بات چیت کے لئے تمام دروازے بند کرنے کا انتخاب کیا۔
انہوں نے امریکا اور پاکستان کے تعلقات سے متعلق کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے جغرافیائی سیاست سے جغرافیائی معیشت کی جانب منتقلی کے نصب العین کے تحت ہم امریکا کے ساتھ ایسے تعلقات چاہتے ہیں جو ہماری بدلتی ہوئی ترجیح کے مطابق ہوں۔ پاکستان اور روس کے تعلقات خطے کے استحکام میں کردار ادا کررہے ہیں اور ہم انہیں مزید مضبوط بنائیں گے۔