اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے نئے ایل این جی ٹرمینلز، ورچوئل پائپ لائن منصوبوں کی تنصیب کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور وزارت بحری امور، وزارت پٹرولیم اور اوگرا کو ہدایت کی کہ وہ آپس میں ہم آہنگی پیدا کریں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں گیس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وفاقی وزیر علی حیدر، وزیراعظم کے معاون خصوصی محمود مولوی اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو ملکی ذخائر سے طلب، رسد، شارٹ فال اور ایل این جی کی درآمد کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ملک میں گیس کی موجودہ طلب 4700 ایم ایم سی ایف ڈی ہے، سردیوں کے موسم میں طلب بڑھ کر 6000 سے 6500 ایم ایم سی ایف ڈی تک پہنچ جاتی ہے، موجودہ ملکی سپلائی 3300 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جو ہر سال کم ہو رہی ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ نتیجے میں ہونے والی کمی کو ایل این جی درآمد کرکے پورا کرنا ہوگا، موجودہ انفراسٹرکچر کے ساتھ سردیوں میں تقریباً 1000 ایم ایم سی ایف ڈی کی کمی پیدا ہوتی ہے، جس کے لیے متعدد آپشنز اپنائے جا رہے ہیں، مختصر مدت کے لیے، گھریلو ٹرمینلز کی موجودہ صلاحیت کو بہتر بنایا جا رہا ہے، ورچوئل پائپ لائن لائسنس کے اجراء کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے، دو نئے ایل این جی ٹرمینلز کی تنصیب کا کام جاری ہے، تمام رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے متعلقہ محکموں کو نئے ایل این جی ٹرمینلز، ورچوئل پائپ لائن منصوبوں کی تنصیب کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، وزارت بحری امور، وزارت پٹرولیم اور اوگرا کو ہدایت کی گئی کہ وہ ہم آہنگی پیدا کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ قدرتی گیس کے گھریلو تلاش کے لائسنس کے اجراء کو تیز کیا جائے، یہ قدرتی گیس کا سب سے سستا ذریعہ ہے۔ سرمایہ کاروں سمیت دیگر تمام سٹیک ہولڈرز کو بھی آن بورڈ لیں۔
وزیراعظم نے نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طے شدہ ٹائم لائنز میں مزید تاخیر کیے بغیر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔