مری: (دنیا نیوز) مری میں پیش آنے والے دلخراش سانحہ کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مری میں 32 ہزار گاڑیاں پارک کرنے کی گنجائش ہے، 72 ہزار سے زائد گاڑیاں جمعرات کے روز مری میں داخل ہوئی، پارکنگ کی گنجائش ختم ہونے کے بعد سیاحوں نے گاڑیاں سڑک کنارے کھڑی کر دیں۔
محکمہ موسمیات کے اہلکار نے بتایا ہے کہ فی الحال مری میں برفباری نہیں ہو رہی تاہم اگلے کچھ گھنٹوں میں مزید بارش اور برفباری کی پیشگوئی ہے جو کل تک جاری رہے گی۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی جانب سے جاری کردہ پیغام میں بتایا گیا ہے کہ مری کےعلاقوں میں پھنسی تمام فیملیز اور شہریوں کو سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور ہوٹلوں میں پہنچا دیا گیا ہے اور ادویات، خوراک، گرم کپڑوں سمیت ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس ریکارڈ کےمطابق جمعے کی رات تک مری میں 33,745 گاڑیاں موجود تھیں جن میں سے 33,373 گاڑیوں کا انخلا ہو چکا ہے۔
پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مری اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں پانچ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کا عمل جاری ہے۔
خیال رہے کہ مری میں شدید برفباری اور سیاحوں کے رش کے باعث برفانی طوفان میں پھنسے کئی شہری اپنی گاڑیوں میں موت کے منہ میں چلے گئے۔
مری میں پیش آنے والا انسانی المیہ درجنوں جانوں کے ضیاع کا باعث بن چکا ہے، سیاحوں کی ہلاکتوں نے ملک بھر میں لوگوں کو غمزدہ کر دیا ۔ ہزاروں کی تعداد میں بچوں اور خواتین سمیت سیاح راستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکومت نے مری کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر ہنگامی ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔ فوج، رینجرز سمیت تمام حکومتی ادارے اس وقت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی محکمہ موسمیات نے مری میں کئی روز تک جاری رہنے والے برفانی طوفان کی پیش گوئی کی تھی۔ سکولوں میں چھٹیوں کے باعث ملک بھر سے بڑی تعداد میں سیاحوں نے مری کا رخ کر لیا اور ہر گزرتے دن سیاحوں کی تعداد مری میں بڑھتی چلی گئی۔