لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے مری میں پیش آنے والے سانحہ کے بعد اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ ایک ہفتے سے الرٹ جاری کررہی تھی، کم وقت میں بڑی تعداد میں لوگ مری آئے جس کی وجہ سے مسائل ہوئے۔
وزیر تعلیم شفقت محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مری میں پیش آنے والے واقعے پر بات کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ مری کی انتظامیہ اور حکومت پنجاب ایک ہفتے سے کہہ رہی تھی بہت زیادہ لوگ آرہے ہیں لہٰذا سفری کیلنڈر پر نظر ثانی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ 48 گھنٹوں کے دوران مری میں غیرمعمولی برف پڑی ہے اور کمشنر مری کے مطابق کئی دہائیوں کا ریکارڈ ٹوٹا ہے، جس کی وجہ سے وہاں ایسی صورت حال پیدا ہوئی۔ کلدرنا اور باڑیاں وہ دو علاقے ہیں جہاں زیادہ مشکلات ہیں اور نقصان بھی ہوا ہے اور جاں بحق ہونے والے افراد بھی اسی علاقے میں موجود تھے۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایت کی تھی کہ فوری طور پر مری پہنچیں۔ فوج کو بلالیا گیا ہے، فوج کے 5 پلٹن وہاں کام کر رہی ہے، ایف ڈبلیو او نے ساری مشینری وہاں پہنچائی ہے، ایکسپریس وے خالی کردیا گیا۔
فواد چودھری نے کہا کہ نتھیاگلی میں کے پی کے حکومت نے بھی راستے کھول دیے ہیں۔ جب کم وقت میں زیادہ لوگ آئیں گے تو مشکلات آئیں گے، انتظامیہ کو اس صورت حال کا اچانک انتظام کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ تمام بالائی علاقوں میں بہت زیادہ رش ہے اور وہاں جگہ نہیں ہے، جب لاکھوں لوگ اس طرح اچانک پہنچ جائیں گے تو نظام بیٹھ جاتا ہے اس لیے سیاح وہاں نہ جائیں۔
اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات ہے اپوزیشن کی جانب سے آج بھی سیاست کی جارہی ہے، لیگی سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کو حلقے میں موجود ہونے کے بجائے راولپنڈی میں بیٹھ کر پریس کانفرنس کر رہے ہیں، اسی طرح نائب صدر ن لیگ مریم نواز بھی سیاست کر رہی ہیں۔ حکومت پوری طرح الرٹ ہے اور صورتحال بہتر ہو رہی ہے لوگوں کو وہاں سے نکالنے کا کام جاری ہے، ہمیں ان چیزوں کو بہتر طرح انتظام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں اس طرح کا واقعہ پہلی دفعہ پیش آیا ہے، اس معاملے سے سیکھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے کہیں گے ابھی صبر کریں اور آئین قانون کا تقاضا یہی ہے کہ غلط حلف نامہ دینے پر آپ جیل جائیں گے اور اگلے ہفتے لاہور ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت کی طرف سے کیس داخل ہوگا۔ انہیں اپنی سیٹ کی فکر کرنی چاہیے، وہ اگلی بار ایم این اے بھی نہیں بنیں گے۔ کیونکہ اس کیس میں 5 سال کی نااہلی ہے۔
احتساب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم کو سزا ہو چکی، شہباز اور حمزہ کے کیسز عدالت میں ہیں، 6 سے 8 مہینوں میں بڑی مچھلیاں تالاب سے باہر ہوجائیں گی۔ اگلے انتخابات کے لیے یہ قیادت دستیاب نہیں ہوگی، زرداری کا اومنی اکاؤنٹس والے کیس میں 12 ارب سے زیادہ وصولی ہوئی ہے تاہم وزیراعظم، ہماری جماعت اور دیگر لوگوں کی طرف یہ بات آرہی ہے کہ زیادہ تیز ہونا چاہیے تھا۔ اگر تھوڑا سا ہمارا نظام بھی سعودی عرب والا ہوتا تو پھر دیکھتے اربوں نکلتے، اب نہیں ہے تو کیا کریں۔
اپوزیشن کی لانگ مارچ کے اعلان پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوئی سیاست نہیں ہے، فضل الرحمٰن اور بلاول کے آپس میں کیا نظریات ملتے ہیں، شہباز اور بلاول سے کیا بات ملتی ہے اور ان دونوں کی مولانا فضل الرحمٰن سے کیا بنتی ہے۔ یہ چوں چوں کا مربہ اور ہم ان کو علیحدہ علیحدہ خیمے دیں گے تاکہ یہ آپس میں نہ لڑیں، یہ اسلام آباد میں آئیں ہم ان کو علیحدہ خیمے دیں گے اور ان کے لوگ 5،7 خیمے میں آئیں گے۔
شفقت محمود نے پی ٹی آئی کی پنجاب ایڈوائزری کونس کے اجلاس کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب محمد سرور اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ بلدیاتی انتخابات کی تیاری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور کارکنوں کے تحفظات کو ہم سمجھتے ہیں اور پارٹی نئی اسپرٹ کےساتھ آگے بڑھے گی۔
شفقت محمود نے تعلیم کے حوالے سے کہا کہ ہم نے جب سے کورونا کی وبا پھیلی ہے تعلیم کے وزرا کی بین الصوبائی کانفرنس کے تحت کی ہے اور اب بھی مل کر فیصلے کریں گے۔ ہر صوبے کے حالات مختلف ہیں لیکن عمومی طور پر حالات زیادہ خراب نہ ہوئے تو تعلیمی ادارے جتنا ممکن ہو کھلے رہیں، اگر حالات زیادہ خراب ہوئے پھر بند کرنا پڑے گا۔