کراچی: (دنیا نیوز) شہر قائد میں جماعت اسلامی کا دھرنا رنگ لانے لگا، جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے بیک ڈور مذاکرات میں اہم ترین پیشرفت ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 27 روز سے جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا جاری ہے، اس دوران جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور سندھ حکومت کے نمائندوں کے درمیان کئی بار مذاکرات ہوئے لیکن ناکامی سے دوچار ہوئے، تاہم جماعت اسلامی نے بھی احتجاج میں استقلال دکھایا۔
ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے بعض اہم بلدیاتی ادارے میئر کے ماتحت کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، بلدیاتی قانون میں کم از کم 3 اہم شعبے میئر کے ماتحت کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اور حکومت سندھ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں اور اس کی کامیابی کے لیے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دوسری طرف حکومتی جماعت کے بعض وزرا مذاکراتی ٹیم میں شامل نہ کیے جانے اور اپنا کردار نہ ہونے پر ناخوش بھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق جمعہ کو شہر کے اہم راستوں پر احتجاجی دھرنوں کے اعلان نے بھی پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھایا ہے، اب 48 گھنٹوں میں مذاکرات حتمی نتیجے پر پہنچنے کا امکان ہے۔ مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ اسمبلی سے دھرنا ختم کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلدیاتی قانون کے خلاف سیکنڈ فیز کا اعلان کیا تھا، انھوں نے کہا سندھ اسمبلی پر دھرنا جاری رہے گا، لیکن جمعہ 28 جنوری سے کراچی کی 5 اہم شاہراہیں بند کر دیے جائیں گے اور صرف ایمبولینس چلے گی، انھوں نے عوام سے بھی دھرنوں میں شرکت کی درخواست کی اور کہا کہ وہ متبادل راستہ اختیار کریں۔