کراچی:(دنیا نیوز) سندھ کے ترمیمی بلدیاتی بل کو نامنظور قرار دیتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی ) نے کراچی میں فوارہ چوک پر احتجاج کے بعد دھرنا دے دیا اور مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی ادارے تباہ کرکے وسائل ہتھیانا چاہتی ہے، سارے اختیارات وزیراعلیٰ ہاؤس میں جمع، ہم لوگ سیاست کرنے نہیں بلکہ عوام کیلئے نکلے ہیں اور مطالبات منوائے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
سندھ کے ترمیمی بلدیاتی بل کے خلاف پاک سرزمین پارٹی بھی سڑکوں پر آگئی، کراچی میں فوارہ چوک پر احتجاج کے دوران ریڈ زون میں داخل نہ ہونے کا حلف نامہ جمع کراتے ہوئے دھرنا دے دیا۔
فوارہ چوک میں احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کے لوگوں نے بتا دیا حالات بدلنے والے ہیں ، پیپلزپارٹی تمام اداروں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، سندھ حکومت کو اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنا ہوں گے، اختیارات اور وسائل وزیراعلیٰ ہاؤس سے نکال کر گلی محلوں تک لانا چاہتے ہیں اور ہمارا احتجاج پرامن ہے۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ پاکستان کو اٹھارویں ترمیم کے بعد جس طرح چلایا جا رہا ہے اس کے بعد ملک بند گلی میں آ کر کھڑا ہو گیا، انتظامی اور مالی طور پر اٹھارویں ترمیم کے بعد ملک چلنے کے قابل نہیں رہا، ترمیم کا اصل مقصد پورا نہیں ہوا، صوبوں کو اختیارات ملے لیکن نچلی سطح پر منتقل نہیں ہوئے، صوبائی حکومتیں اٹھارویں ترمیم کے بعد بدترین ڈکٹیٹر بن گئیں، وفاق سے 56 فیصد پیسے لے کر صوبے نیچے نہیں دے رہے، 44 فیصد میں وفاق کو قرضے واپس کرنے ہیں ، فوج چلانی ہے جبکہ صوبوں کے یہ مسائل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزراء اعلیٰ این ایف سی ایوارڈ میں ملنے والے پیسوں کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، سندھ کو 56 فیصد کا 27 فیصد ملتا ہے، سندھ کے وزیر اعلیٰ کو ہر سال 1 ہزار ارب ملتے ہیں، 200 ارب روپے یہ خود ٹیکس کے ذریعے کماتے ہیں، 1200 ارب روپے سندھ حکومت کی سالانہ آمدنی ہے، وزیر اعلیٰ ان 1200 ارب کو اکیلا خرچ کر رہا ہے ، نیچے وسائل منتقل نہیں کر رہا، سندھ حکومت نے ادارے قبضے میں کام کرنے کے لیے نہیں رکھنے بلکہ انکا بجٹ اپنے پاس رکھنے کیلئے رکھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اداروں کو بنانا نہیں چاہتی بلکہ انہیں اجاڑ کر انکے وسائل ہتھیانا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی سے اگر کوئی ادارے مانگے تو وہ دے دیں گے لیکن انکے وسائل نہیں دیں گے، ہمیں صرف اختیارات نہیں وسائل بھی چاہئیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد سے پیپلز پارٹی سندھ کے پیسے اپنے پاس رکھ رہی ہے، 2017 میں انہی مسائل پر 18 دنوں تک دھرنا دیا تھا، 16 نکات پیش کیے، وہ یہی تھے کہ با اختیار بلدیاتی حکومتیں ہونی چاہیے، اس وقت لوگ ہمارا ان باتوں پر مذاق اڑاتے تھے، آج تمام جماعتیں اور سارا سندھ وہی بات کر رہی ہے جو ہم 6 سالوں سے کرتے آرہے ہیں، 2013 کے قانون کے خلاف مظاہرے شروع کئے تو مزید 2021 کا قانون آگیا اور ہم دونوں نہیں مانتے۔