اسلام آباد: (دنیا نیوز) بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا جس کے لیے جلسوں کا شیڈول تیار کر لیا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے سرگرم ہیں۔ ایک جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے لاہور میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں تو وہیں لندن میں مقیم سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے عمران خان حکومت کی جلد سے جلد رُخصتی کے لیے تمام آئینی راستے اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے حکومت کی اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے ملاقات کی تھی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی تمام آپشنز کھلے رکھنے کا عندیہ دے رکھا ہے اور اس کے مرکزی رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کی ہے۔
اس سے قبل سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے ملاقات کر کے حکومت کے خلاف ایک بار پھر مل کر چلنے پر اتفاق کیا تھا۔
دوسری طرف ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی عوامی رابطہ مہم کے لیے تحریک انصاف کے جلسوں کا شیڈول تیار کر لیا گیا، پہلا جلسہ پنجاب میں ہو گا، جس کے لیے ضلع منڈی بہاؤ الدین کا چناؤ کیا گیا، یہ جلسہ 18 فروری بروز جمعہ کو ہو گا۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر 4 بڑے جلسوں کا شیڈول ترتیب دیا گیا، جنوبی پنجاب میں ملتان، رحیم یار خان میں جلسے کیے جائیں گے، سندھ میں تھرپارکر کے مقام پر جلسہ ہوگا جس کے بعد خیبرپختونخوا میں پاور شو کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 7 فروری کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں بڑے پیمانے پر جلسے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ وزيراعظم عمران خان نے عوامی رابطے کا فيصلہ کيا ہے، وزيراعظم خیبرپختونخوا، پنجاب اوربلوچستان ميں عوامی اجتماعات سےخطاب کرينگے۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ پنجاب ميں بھی لوکل باڈيز اليکشن ہونے جارہے ہيں، جلوسوں میں عوام کو حکومتی کارکردگی سے آگاہ کيا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزيراعظم 9فروری کو فيصل آباد کا دورہ کرکے صحت کارڈ کا اجراء کريں گے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں نوازشريف نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانےکی مشروط منظوری دے دی ہے۔
اجلاس میں نوازشريف نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانےکی مشروط منظوری دیتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانے سے پہلے ہوم ورک مکمل کرلیا جائے، تحريک اس وقت لائی جائے جب کامیابی کا 200 فیصد یقین ہو۔