وزیراعظم عمران خان کا اپوزیشن کو ’نہ گھبرانے ‘ کا پیغام

Published On 21 February,2022 05:52 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب ہم حکومت میں آئے تو حالات بہت برے اور ملک دیوالیہ ہو چکا تھا لہٰذا مجھے اپنی کابینہ کو کہنا پڑتا تھا کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے اور آج میں اپوزیشن کو کہتا ہوں کہ گھبرانا نہیں ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی ای تجارت پورٹل کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تبدیلی آگئی ہے، عون عباس بپی کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں، یہ کام وہی کرسکتا تھا جس میں جنون تھا۔ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو مراعات دے رہے ہیں۔ دنیا کا مستقبل بہت تیزی سے ڈیجیٹیلائزیشن کی طرف جا رہا ہے اور ٹیکنالوجی کا انقلاب ہمارے ملک، نوجوانوں کو ہرگز نہیں مس کرنی چاہیے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اگلے چند سالوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی 50ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کر سکتے ہیں بلکہ ایک سے دو سالوں میں تھوڑے سے کام کی بدولت یہ ایکسپورٹ دو ارب سے پونے چار ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو مراعات دے رہے ہیں اور آپ کے سامنے جتنی بھی رکاوٹیں ہیں ان کو ہٹاتے جائیں گے تاکہ ہم اپنے نوجوانوں کو سہولیات فراہم کر سکیں اور وہ ٹیکنالوجی کے انقلاب کا پورا فائدہ اٹھائیں۔پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر میں بل گیٹس سے تعاون چاہتے ہیں، آنے والے دنوں میں اس بارے میں خوشخبری سنائیں گے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے حکومت میں آنے کے بعد جو جملہ سب سے زیادہ استعمال کیا وہ تھا  گھبرانا نہیں ہے، جب ہم حکومت میں آئے تو حالات بہت برے اور ملک دیوالیہ ہو چکا تھا لہٰذا مجھے اپنی کابینہ کو کہنا پڑتا تھا آپ نے گھبرانا نہیں ہے اور آج میں اپوزیشن کو کہتا ہوں کہ گھبرانا نہیں ہے، مجھے اندازہ تھا مشکل وقت سے گزریں گے، مجھے اپنی ٹیم کی فکرتھی، اس لیے کہتا تھا گھبرانا نہیں۔ کرکٹ ٹیم میں دورہ ویسٹ انڈیز جانے سے قبل اپنی ٹیم کو کہتا تھا گھبرانا نہیں۔

پولیو سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بل گیٹس کو پاکستان دورے کی دعوت دی، بل گیٹس نے پولیو کے خاتمے کے لیے بہت مدد کی، پچھلے ایک سال میں پولیوکا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ وقاریونس کوبولنگ کرتے دیکھا تو اسے ٹیسٹ کرکٹ میں موقع دیا، اب ہم پاکستان کا کرکٹ سٹرکچرتبدیل کررہے ہیں، آنے والے دنوں میں پاکستان کی ٹیم کو ہرانا مشکل ہوجائے گا، اسی طرح ہرشعبے میں سسٹم کوبہترکرنا ہوگا، پاکستان میں تعلیم کے الگ الگ معیارہے، ہمارا تعلیم کا سسٹم ہی عوام کو اوپر نہیں آنے دیتا، پانچویں کلاس تک یکساں نصاب لائے ہیں آہستہ آہستہ اوپرلیکرجائیں گے۔ پاکستانی قوم کوجب بھی موقع ملا اس نے خود کومنوایا۔