عدم اعتماد تو ناکام ہوگی، 2023ء کا الیکشن بھی انکے ہاتھ سے گیا: وزیراعظم عمران خان

Published On 15 March,2022 05:08 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپوزیشن کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں انہوں نے لوگوں کو ٹماٹر اور پیاز کی قیمت بھلا دی۔ یہ کپتان کے جال میں پھنس گئے، عدم اعتماد ناکام ہوگی، ان کا 2023 کا الیکشن بھی گیا۔

وفاقی دارالحکومت میں اوور سیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا دل سے شکریہ اداکرنا چاہتا ہوں، میں اس لیے ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے لوگوں کو ٹماٹر اور پیاز کی قیمت بھلا دی، اپوزیشن نے عدم اعتماد کیا تو لوگ دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف نوازشریف اور شہبازشریف ہیں، زرداری نے پیپلزپارٹی کو بتایا کہ نوازشریف سے کرپٹ آدمی کوئی اور نہیں۔ اپوزیشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے میری پوری پارٹی کو کھڑا کردیا ہے۔ تحریک انصاف ماریں کھا کر اور مشکلات کا مقابلہ کر کے یہاں تک پہنچی۔ عالمی سطح پر مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ تھری سٹوجز نے عدم اعتماد کیا ہوا ہے، ایک طرف نوازشریف، شہبازشریف، دوسری طرف آصف زرداری ہیں، عدم اعتماد کے معاملے پر انہوں نے مجھ پراحسان کیا، برا بھلا نہیں کہوں گا۔ تحریک عدم اعتماد کی درخواست والے دن شکرانے کے دو نوافل ادا کیے۔ اپوزیشن کی عدم اعتماد فیل ہونے کے ساتھ آئندہ الیکشن بھی ان کے ہاتھ سے گیا۔

وزیراعظم کی تقریر کے دوران ہال سے ڈیزل ، ڈیزل کے نعرے لگے جس پر عمران خان نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان کا شکریہ ادا کرنے دیں، کیونکہ انہوں نے میری پارٹی کوکھڑا کر دیا۔ مسلم لیگ(ن) نے فضل الرحمان کوپہلے ڈیزل کہنا شروع کیا تھا، مسلم لیگ کے ایک رنگ بازنے فضل الرحمان کا نام ڈیزل رکھا تھا، فضل الرحمان ڈیزل کے پرمٹ سے پیسے بناتا تھا۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوچ رہا تھا10دنوں میں ایک دم ملک کیسے بدل گیا، سب مہنگائی وغیرہ بھول گئے ہیں، سب جانتے ہیں اللہ کامیابی دیتا ہے، زرداری نے نوازشریف کوجیل میں ڈالا تھا، نوازشریف نے زرداری پر کیسز بنائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ارکان قومی اسمبلی کا وزیراعظم سے ملاقات کے دوران مکمل اعتماد کا اظہار

عمران خان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، جب لیڈر پیسہ چوری کر کے بیرون ملک جائیدادیں بناتے ہیں، اوورسیزپاکستانیوں کو زیادہ تکلیف ہوتی ہے، لندن مے فیئرمیں چوری کے پیسوں سے رہتے ہیں، اوورسیز پاکستانی محنت اور یہ پاکستان کا پیسہ چوری کر کے بیرون ملک لیجاتے ہیں، ہمارے دور میں اوورسیز پاکستانیوں نے ریکارڈ پیسے بھیجے۔ میں ان کی تمام مشکلات سمجھتا ہوں۔ اوورسیزپاکستانیوں کو ہرممکن سہولیات دے رہے ہیں، سفیروں کو کہا ہے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنی ہے، چیلنج کرتا ہوں ساڑھے تین سالوں میں مشکل حالات کے باوجود جوکام کر دیا کسی حکومت نے اتنا کام نہیں کیا، کوئی بھی ملک ایکسپورٹ بڑھنے تک ترقی نہیں کرسکتا، پچھلے دس سالوں میں ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابرتھی، آج پاکستان کی ایکسپورٹ ریکارڈ سطح پرہے۔

نواز شریف کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سابق امریکی صدر اوباما کے سامنے جب یہ بیٹھتا تھا تو کانپیں کانپ رہی ہوتی تھیں، گھبرا کر یہ اوباما ’مسز اوباما‘ کہہ دیتا تھا، ان کوپتا ہے وہ جب چاہے ان کومنی لانڈرنگ کے کیس میں پکڑسکتے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرداری، نوازشریف دور میں 400 ڈرون حملے ہوئے، دونوں کو ڈرون حملے کرنے پر شرم نہ آئی، دونوں نے ملک میں ڈرون کی اجازت دی، ڈرون کے خلاف اکیلا مظاہرے کرتا تھا، ڈرون عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا دہشت گرد لندن میں بیٹھا ہے، کیا ہم وہاں ڈرون حملہ کرسکتے ہیں؟ اینٹی بھارت، امریکا، برطانیہ نہیں ہوں، امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پہلے دن خلاف اورہمیشہ رہونگا، بھارت کی ہندوتوا پالیسی کے خلاف ہوں، بھارت میں پڑھے لکھے لوگ نریندرمودی کی پالیسیوں کی مخالفت کر رہے ہیں، مقبوضہ کشمیرمیں 5 اگست کا اقدام واپس لینے پربات چیت سے تعلقات دوبارہ بحال کرسکتے ہیں۔ میں کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہوں۔ مجھے امریکا اور بھارت کی پالیسیوں سے اختلاف ہے۔ میں ہمیشہ سےامریکا کی پراکسی وارکےخلاف تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب کرکٹ ٹیم میں آیا تو کہتے تھے انگریزوں کی ٹیم سے نہیں جیت سکتے، کرکٹ ٹیم میں آ کر احساس کمتری ختم کی تھی، 10 سالوں میں یہ اپنے ملک پربمباری کرواتے رہے، امریکا کوپتا ہے جب کوئی اپنے ملک کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اس کی عزت کرتے ہیں، افغان جہاد ختم ہوا تو ہمارے اوپر پابندیاں لگا دیں، ناین الیون کے بعد امریکا کو ہماری ضرورت پڑی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں، 80 ہزار جانیں گئیں کسی نے ہمارا شکریہ ادا نہیں کیا، ان کی نہیں ہماری غلطی ہے ہم استعمال ہوئے، اگرہم اپنی عزت نہیں تودنیا ہماری عزت نہیں کرے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میمو گیٹ سکینڈل، حسین حقانی امریکیوں کو کہتا تھا زرداری کو فوج سے بچا لو، دوسری طرف نوازشریف، ڈان لیکس کیا تھی؟ نوازشریف بھارت کو پیغام دے رہا تھا کہ ہماری فوج غلطیاں کر رہی ہے اور لیگی قائد بھارت کے ساتھ ہے۔ ان کو پیسوں سے اتنا پیار ہے یہ ملک بھی بیچ دیں گے، برکھا دت نے اپنی کتاب میں لکھا نوازشریف اپنی فوج سے ڈر کر نیپال میں مودی سے ملاقات کی، اگرہماری فوج دنیا کی طاقت ورفوج نہ ہوتی تو تین ٹکڑے ہو چکے ہوتے، لیبیا،عراق، صومالیہ، یمن، شام میں عذاب آیا ہوا ہے، ہمارے پاس ایسی فوج جو اپنے ملک کا دفاع کر سکتی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے راحیل شریف پر الزامات لگائے، نوازشریف کو کہتا تھا بڑا اچھا دوست ہے، مجھے کوئی کہے عمران خان اچھا اور آرمی چیف اچھا نہیں تو اپنی توہین سمجھوں گا، فوج کو برا بھلا کہنے پر نوازشریف نریندر مودی کو شادیوں پر بلاتا تھا، ایسے لوگ اپنی کرپشن سے دنیا میں پاکستان کو بدنام کرواتے ہیں، اس لیے پاکستان کا دنیا میں وقار نہیں بڑھا، لیگی قائد اپنے پیسہ بچانے کے لیے ملک کو بیچ دیں گے۔ مجھے بھٹوسے کئی اختلاف تھے لیکن وہ ایک خود دار لیڈر تھا، بھٹو پاکستان کی غیرت کے لیے کھڑا ہوتا تھا، بھٹوکسی کا غلام نہیں تھا اس لیے لوگوں کو اس پر فخر تھا۔

زیراعظم نے کہا کہ وہ چیلنج کرتے ہیں ان کے ساڑھے تین سال میں مشکل حالات کے باوجود کارکردگی کا پاکستان کی تاریخ کی کسی بھی حکومت سے موازنہ کر لیں جتنا کام ہم نے کیا اتنا کسی اور نے نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک برآمدات نہ بڑھیں، ہمارے دور میں برآمدات سب سے زیادہ رہیں، سب سے زیادہ ٹیکس محصولات جمع کئے اور اسے 8 ہزار ارب روپے تک لے جائیں گے، شرح نمو 5.6 فیصد رہی، ہمارے پاس پیسے ہوں تو اسے عوام پر خرچ کریں گے، ہم نے کسانوں کو 1100 ارب روپے اضافی دیا، ٹیکسٹائل کی صنعت کو بحال کیا، آئی ٹی کے شعبہ میں دو سالوں میں 75 فیصد ترقی ہوئی، تعمیرات کے شعبہ میں 1500 ارب روپے اضافی لگے۔

انہوں نے کہا کہ ساری اپوزیشن کو چیلنج ہے وہ کسی بھی چیز میں ہمارے دور سے مقابلہ کر لے ہم ان سے آگے ہیں، کورونا وبا اور دنیا میں مہنگائی کی لہر کے باوجود پیپلز پارٹی کے دور میں مہنگائی ہم سے زیادہ تھی۔ ہم نے نچلے طبقہ کو اوپر اٹھانے والے اقدامات اٹھائے، صحت کارڈ سے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت دی، ملک میں یکساں نصاب تعلیم رائج کیا،ہم 50 سال بعد ڈیم بنانے جا رہے ہیں، 2025ء میں مہمند، 2026ء میں داسو اور 2028ء میں بھاشا ڈیم مکمل ہو رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا، کالم نگار اور سیاسی جماعتیں ہم سے ہمارے دور پر مباحثہ کر لیں، ہم نے قومی کردار سازی کی، رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی، بچوں کو سیرت النبی ﷺ ۖ پڑھائی، اسلامو فوبیا کے خلاف دنیا میں آواز اٹھائی، یہی وجہ ہے کہ کینیڈا اور روس کے وزرائے اعظم نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی اظہار رائے کی آزادی نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں ہماری وجہ سے اسلامو فوبیا پر مباحثہ ہوا اور اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد پاس ہو رہی ہے، اس معاملہ پر کوئی بات نہیں کرتا تھا جبکہ ہم نے دنیا کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بہتری اور آسانیوں کیلئے حکومت پوری کوشش کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعظم کی سیاسی جدوجہد کے حوالہ سے ڈاکومنٹری بھی دکھائی گئی جبکہ وزیراعظم نے اوورسیز کانفرنس کے شرکاء کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔

Advertisement