اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم کو الیکشن کمیشن کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس کو معطل کرنے سے انکار کر دیا۔
جسٹس عامر فاروق نے وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست پر سماعت کی جس میں الیکشن کمیشن کے آرڈر اور نوٹسز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ 19 فروری 2022 کو ایکٹ میں آر ڈی نینس کے ذریعے ترمیم کی گئی جس کے تحت پارلیمنٹ ممبرز کو الیکشن کمپین میں شرکت کی اجازت ملی۔ الیکشن کمیشن نے میٹنگ کر کے 10 مارچ کو ایک آرڈر جاری کیا کہ پبلک آفس ہولڈرز انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے معذرت کے ساتھ، آپ لوگوں نے بھی آرڈی نینسز کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے، جو کام پارلیمنٹ کے کرنے والے ہیں وہ آرڈی نینسز سے ہو رہے ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 218 الیکشن کمیشن کو فیئر الیکشن کرانے کا اختیار دیتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے الیکشن کرانے ہیں، انہوں نے آئین کے آرٹیکلز کے حوالہ جات بھی دیئے ہیں۔ کیا کوئی بھی آئینی اختیار قانون بناُ کر ختم کیا جاسکتا ہے؟ آئین نے ایک مینڈیٹ دیا ہے جسے ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ختم نہیں کر سکتے۔ آپ کو چودہ مارچ کو الیکشن کمیشن میں پیش تو ہونا چاہئے تھا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کمیشن کے پاس یہ نوٹس جاری کرنے کا دائرہ اختیار ہی نہیں تھا۔ الیکشن کمیشن کا نوٹس معطل کر کے مزید کسی مزید کارروائی سے روکا جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ نے اپنے طور پر تو اس بات کا تعین نہیں کرنا کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط؟ آپ کو پیش ہونا چاہئے تھا۔ آپ کا کنڈکٹ بھی درست نہیں تھا۔ وزیراعظم نہیں تو آپ ان کے وکیل کے طور پر پیش ہو جاتے۔ ہم ابھی نوٹس معطل نہیں کریں گے، پہلے الیکشن کمیشن کو نوٹس کر کے سنیں گے۔