اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکراسد قیصرکی صدارت میں شروع ہوا، تلاوت قرآن پاک کے بعد اجلاس میں مرحوم ارکان قومی اسمبلی کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ سپیکر نے کہا کہ پارلیمانی روایت ہے رکن اسمبلی کی وفات پر اجلاس فاتحہ خوانی کے بعد ملتوی کر دیا جاتا ہے، تحریک عدم اعتماد پر قواعد و ضوابط کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ اس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس پیر 28 مارچ تک ملتوی کر دیا گیا۔
اپوزیشن کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی میں 159 ارکان شریک تھے، اپوزیشن ارکان کی کل تعداد 162 ہے۔ پارلیمان میں ن لیگ کےارکان کی تعداد 84 ہے، سب حاضرتھے۔ پیپلزپارٹی کے 56 میں سے 55 ارکان حاضر تھے۔ پیپلزپارٹی کے جام عبدالکریم دبئی میں ہونے کے باعث شریک نہیں ہوئے۔ ایم ایم اے کے 15 میں سے 14 ارکان اجلاس میں حاضرتھے۔ پی ٹی ایم کے علی وزیرجیل میں، جماعت اسلامی کے اکبر چترالی غیر حاضر تھے۔ اے این پی ایک، بی این پی 4 اور 2 آزاد میں سےایک رکن حاضرتھا۔
قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس سے قبل 15 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی قرارداد 152 ارکان پیش کریں گے۔ تحریک کے محرکین میں 147 ارکان شامل تھے، وزیراعظم کے خلاف آرٹیکل 95 اے کے تحت تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی، اپوزیشن کی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ایوان کی رائے ہے وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، لہٰذا انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے۔
آج کے اجلاس کیلئے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ایم این ایز کے نام ہدایت نامہ جاری کیا تھا جس کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں ارکان کی گاڑی میں آمد پر پابندی عائد کی گئی تھی، سرکلر کے مطابق ملازمین کو ہدایات دی گئی تھیں کہ اپنے دفاتر سے غیر ضروری باہر نہ نکلیں، بلاجواز پارلیمنٹ ہاؤس میں ادھر ادھر پھرتے پائے گئے ملازمین کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے گی۔