اسلام آباد:(عامر سعید عباسی سے) لڑکا اور لڑکی جنسی تشدد کیس میں مرکزی مجرم عثمان مرزا سمیت پانچ مجرموں کو عمرقید کی سزا سنادی گئی۔
اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے لڑکا لڑکی جنسی تشدد کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ فیصلہ میں عثمان مرزا ، قیوم بٹ ، محب خان بنگش، حافظ عطاء الرحمن، فرحان شاہین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ ملزم عمر بلال مروت اور ریحان حسین کو بری کردیا گیا۔
آج پانچ مجرموں کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، ویڈیو دکھائی گئی لیکن تمام مجرموں نے وقوعہ سے متعلقہ کہا کہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
عثمان مرزا کیس کب کیا ہوا؟
6 جولائی 2021 کو سوشل میڈیا پر اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے ایک فلیٹ میں لڑکی کو برہنہ کر کے ہراساں کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے 7 ملزمان کو گرفتار کیا جبکہ بعدازاں 2 ملزمان ضمانت پر بری ہوگئے تھے، کیس میں 3 ملزمان اب بھی اشتہاری ہیں۔
عثمان مرزا کیس کا ٹرائل ساڑھے 5 ماہ میں مکمل ہوا، 28 ستمبر 2021 کو مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 7 ملزمان پر فرد جرم عائد ہوئی تھی، اس کیس کا نوٹس وزیر اعظم عمران خان نے لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو ملزمان کو سخت سے سخت سزائیں دلوانے کے لیے کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو پہلے 2 ماہ جبکہ بعدازاں مزید 3 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس کیس میں ملزمان کے خلاف ڈیجیٹل شواہد ہی موجود تھے اور عدالت نے ڈیجیٹل شواہد کی روشنی میں ملزمان کو سزا سنائیں، شواہد کی بنیاد پر سزا ہونے کی وجہ سے اس کیس کو پاکستان میں ڈیجیٹل شواہد پر سزا ہونے کی بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔
کیس کے دوران متاثرہ لڑکا اور لڑکی نے ملزمان کو شناخت اور مجسٹریٹ کے سامنے بیان بھی ریکارڈ کیا تھا، تاہم 11 جنوری کو متاثرہ لڑکی اور لڑکا اپنے بیانات سے منحرف ہوگئے اور ملزمان کو پہچاننے سے انکار کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ عثمان مرزا کیس ریاست کی مدعیت میں درج کیا تھا جس کی وجہ سے متاثرہ لڑکی اور لڑکا کے منحرف ہونے کے باوجود کیس کو ختم نہیں کیا گیا تھا۔