اسلام آباد:(دنیا نیوز) شہبازشریف کے کاغذات پر اعتراضات مسترد، تحریک انصاف کا قومی اسمبلی کی تمام نشستوں سے استعفوں پر غور، بعض ارکان کی جانب سے میدان خالی چھوڑنے کی مخالفت کردی گئی۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے شیخ رشید اور فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا کہ ہمارے تمام اراکین قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے رہے ہیں، شاہ محمود کو امیدوار نامزد کرنے کا مقصد شہباز شریف کو چیلنج کرنا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے پورے ملک میں احتجاج کی اپیل کی ہے، کارکنان اورعوام ہر ضلع میں عشا کی نماز کے بعد باہر نکلیں، کور کمیٹی نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے، پہلے مرحلے میں قومی اسمبلی سے استعفے دیں گے، پوری قوم عمران خان سے رہنمائی کی توقع رکھتی ہے، اگر انکا فیصلہ ہے شہبازشریف کو وزیراعظم بنانا تو ہمارا فیصلہ ہے مستعفی ہونا۔
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ کور کمیٹی نےعمران خان کو ڈٹ کر مقابلہ کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے، نئے انتخابات کے علاوہ موجود بحران کا کوئی حل نہیں، جب تک ہم انہیں ایوان سے اٹھا کر باہر نہیں پھینکیں گے پاکستان میں ناپاک حکومت قائم رہے گی، کل جس طرح 12 بجے عدلیہ کھلی اس سے ہماری عدلیہ کی رینکنگ مزید نیچے بھی چلی جائے تو فرق نہیں پڑے گا، پوری قوم توقع کرتی ہےعمران خان اس غیر ملکی سازش کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے۔
شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے جا رہے ہیں، ہم تمام ارکان قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیں گے، چور، ڈاکوؤں کیساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔
فرخ حبیب
سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ پاکستان کا ہر فرد سوچ رہا ہے کہ کیا ٹی ٹی کیسز پر بھی راتوں کوعدالتیں کھلیں گی، آصف علی زرداری پر پاپڑ والے، فالودے والوں کے کیسز ہیں، عوام فیصلہ کر بیٹھے ہیں کہ عمران خان کی قیادت میں غلامانہ سوچ کے خلاف جدوجہد کریں گے۔
قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے فیصلے پر پی ٹی آئی اراکین میں اختلاف
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی جانب سے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے فیصلے پر اراکین میں اختلاف سامنے آگیا، بیشتر اراکین اسمبلی نے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے استعفیٰ نہ دینے کی تجویز پیش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کی بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ خالی میدان چھوڑنے کا مطلب ہے کہ قانون سازی میں حکومت کو مدد دینا، مضبوط اپوزیشن کی عدم موجودگی سے حکومت نیب قوانین میں ترامیم، الیکشن ریفارمز، اے وی ایم اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے معاملے پر با آسانی قانون سازی کرسکے گی۔
اراکین نے تجویز پیش کی کہ اسمبلیوں کے اندر رہتے ہوئے حکومت کو ٹف ٹائم دیا جانا چاہیے، ماضی میں 29 اراکین کے ساتھ عمران خان نے بھرپور مقابلہ کیا، اب ہم 140 سے اوپر کی تعداد میں ہیں بھرپور اپوزیشن کریں گے۔
قومی اسمبلی سے استعفی نہ دینے کا حتمی فیصلہ آج پارلیمنٹ ہاؤس میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی میٹنگ میں کیا جائے گا۔